سیاسیات- ادارہ “سیاسیات” کی جانب سے 14 اگست یوم آزادی پاکستان کی مناسبت سے ایک علمی نشست کا انعقاد کیا گیا، جس میں مختلف شخصیات نے شرکت اور خطاب کیا۔ تفصیلات کے مطابق ادارہ “سیاسیات” کی جانب سے منعقدہ اس نشست کا عنوان “قیامِ پاکستان کے مقاصد: مسائل، مشکلات، راہِ حل” تھا۔ جس سے خطاب کرتے ہوئے ادارہ سیاسیات کے مدیر اعلی حجۃ الاسلام محمد ثقلین واحدی کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے دین اسلام میں کوئی ایسا حکم قرار نہیں دیا ہے، جو مومنین کو غیر دینی قوتوں اور کفار کے سامنے بے بس اور کمزور کرے اور نہ ہی مومنین کو اس بات کی اجازت ہے کہ کوئی ایسا اقدام اٹھائیں، جس کے سبب کفار کے آگے ذلیل و رسوا ہوں، ان کے آگے ہاتھ پھیلائیں، ان کے فرمان پر لبیک کہیں، اپنی داخلی و خارجہ پالیسی ان سے حکم کے مطابق تیار کریں، اپنی ثقافت، اقتصاد، علمی ترقی، سیاست غرض کسی بھی میدان میں ان کے محتاج نہ ہوں۔ اسی طرح اگر کہیں ضعف و کمزوری ہے، تو ایسا لائحہ عمل ترتیب دیا جائے، جو مستقبل میں انہیں کفار سے بے نیاز کر دے۔ وطن عزیز پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا اور آئین پاکستان میں یہ بات موجود ہے کہ اس ملک کا کوئی بھی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں ہوگا۔ ابھی چند دن پہلے سینیٹ سے ایک بل پاس کیا گیا جس سے ملک میں مسلکی اختلاف پھیلنے کا خطرہ ہے لہذا ارباب اختیار کسی بھی ایسے اقدام سے گریز کریں جس سے ملک مسلکی اختلافات کی طرف جائے جس کا ہمارا ملک بالکل متحمل نہیں۔ پروفیسر غلام عباس ملک نے یوم آزادی کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ جو وطن اسلام کے نام پر وجود میں آیا اس کو مسلکی ریاست بنانے سے اجتناب کرنا چاہیئے۔ مولانا ابراہیم خلیلی کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک انتہائی زرخیز ملک ہے جس سے ہمیں استفادہ کرنا چاہیئے کے ٹو سمیت بلند ترین پہاڑی چوٹیاں پاکستان میں ہیں جن کو دیکھنے کے لئے سال بھر لاکھوں سیاح انکا رخ کرتے ہیں پاکستانی دریا دوری بڑی نعمت ہیں جن سے ہم لاکھوں کیوسک ٹن بجلی پیدا کر سکتے ہیں ہمیں اللہ تعالی کی دی ہوئی ان نعمتوں کو بروئے کار لا کر وطن عزیز کو مزید ترقی دینی ہوگی۔ مولانا مختار ثقفی نے کہا کہ اس ملک کے لئے سب سے زیادہ قربانیاں شیعہ شخصیات کی جانب سے دی گئیں لذا توہین صحابہ جیسے بل پاس کر کے شیعہ دشمنی سے اجتناب کیا جائے ڈاکٹر عمران علوی کا کہنا تھا کہ یوم آزادی کی قدر کرتے ہوئے ہمیں آپس میں اتحاد و وحدت کے ساتھ رہنا چاہیئے ۔ پروگرام میں شریک دیگر خطبا ظہور عباس کمیلی، صفدر عباس، شجاع عباس وغیرہ نے یوم آزادی کو نعمت قرار دیتے ہوئے ارباب اختیار سے تقاضہ کیا کہ ملک کو نفرتوں کی جانب دھکیلنے سے اجتناب کرتے مذہبی رواداری کو فروغ دینا چاہیئے۔