سیاسیات۔ وزیر اعظم شہباز شریف اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں وزیر اعظم نے مارکو روبیو کو جنوبی ایشیا میں حالیہ پیش رفت پر اپنے نقطہ نظر سے آگاہ کیا۔
وزیر اعظم کا کہناتھا کہ دہشت گردی کی تمام شکلوں اور مظاہر میں مذمت کرتے ہیں۔
وزیر اعظم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے اہم کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں پاکستان نے 90 ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دی جبکہ پاکستان کو 152 ارب ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان برداشت کرنا پڑا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت کے بڑھتے اشتعال انگیز رویے کو انتہائی مایوس کن اور تشویشناک قراردیا، وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کی اشتعال انگیزی دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جاری کوششوں سے توجہ ہٹانے کا کام کر رہی ہے۔
وزیراعظم نے پہلگام واقعے سے پاکستان کو جوڑنے کی بھارتی کوششوں کو دو ٹوک الفاظ میں مسترد کیا اور پہلگام واقعے پر حقائق سامنے لانے کے لیے غیر جانبدارانہ تحقیقات کے مطالبے کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالے کہ اشتعال انگیز بیانات سے گریز کرے۔
مارکو روبیو نے جنوبی ایشیا میں امن کے لیے دونوں فریقوں کے مل کر کام جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ انتہائی افسوسناک ہے کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کا انتخاب کیا، پانی پاکستان کے 24 کروڑ لوگوں کے لیے لائف لائن ہے، سندھ طاس معاہدے میں یک طرفہ طور پر دستبردار ہونے کی کوئی شق نہیں۔
وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ جموں و کشمیر تنازع کا پرامن حل ہی خطے میں پائیدار امن یقینی بنانے کا راستہ ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ نے 70 سالوں میں مل کر کام کیا ہے، پاکستان اور امریکہ انسداد دہشت گردی، معاشی تعاون اور معدنیات کے شعبے میں بھی تعاون کرسکتے ہیں۔
وزیر اعظم کا کہنا تھاکہ گزشتہ ایک سال کے دوران بڑی اقتصادی اصلاحات کی ہیں جن کے نتیجے میں پاکستان اب اقتصادی بحالی کی راہ پر گامزن ہے۔