سیاسیات-شیعہ قیادت نے متنازعہ فوجداری قانون کی دفعہ 298-A کو یکسر مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مذکورہ بل تکفیری عناصر کے ہاتھوں میں خنجر دینے کے مترادف ہے، سینیٹ اسے منظور نہ کرے۔ وسیع پیمانے پر احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی اور علامہ شیخ محسن علی نجفی نے اپنے مشترکہ اعلامیہ میں قومی اسمبلی سے منظور ہونیوالے متنازعہ بل پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مکتب اہلبیتؑ، اتحاد بین المسلمین کا قائل ہے اور کسی بھی مکتبہ فکر کے مقدسات کی توہین کو حرام سمجھتا ہے۔ نئی متنازعہ قانون سازی کی ضرورت قطعی طور پر نہیں تھی۔ اس کا مقصد صرف تکفیری عناصر کو خوش کرنا ہے۔ لگتا ہے کہ کچھ قوتوں کو پاکستان کا امن عزیز نہیں، اس لئے وہ بدامنی پیدا کرنے کے لئے ایسے متنازعہ ایشوز کھڑے کرکے اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دفعہ 298-A میں ترمیم کے معاشرے پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور اراکین ایوان بالا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ متنازعہ قانون سازی کو منظور نہ کریں۔ بزرگ شیعہ علماء نے زور دیا کہ ہم اپنا احتجاج ریکارڈ کروا رہے ہیں کہ کسی بھی مذموم بل کو قبول نہیں کریں گے۔ فوجداری بل عظیم مکتب فکر کے حقوق کو پامال کرنے اور اسے دیوار سے لگانے کی مذموم کوشش ہے، جسے کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے توقع کا اظہار کیا کہ ریاستی ذمہ داران معاملے کی حساسیت کا ادراک کرکے قوم کو کسی آزمائش میں نہیں ڈالیں گے اور نہ ہی قوم کو مزید تقسیم کریںگے۔