سیاسیات-پاکستان نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جان بوجھ کر بغیر کسی امتیاز کے غزہ کے شہریوں کو نشانہ بنانا نا صرف انسانیت بلکہ بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو غزہ میں جاری تشدد میں انسانی جانوں کے ضیاع پر شدید خدشات ہیں، ہم مظلوم فلسطینی عوام کے اظہار یکجہتی کرتے ہیں اور فوری سیز فائر کے ساتھ غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
پی ایم او آفس کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جان بوجھ کر بغیر کسی امتیاز کے غزہ کے شہریوں کو نشانہ بنانا ناصرف انسانیت کے خلاف ہے بلکہ بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔
وزیراعظم دفتر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ موجودہ پرتشدد کارروائیوں کو فلسطین پر دہائیوں سے جاری غیر قانونی اسرائیلی قبضے اور وہاں کے لوگوں کے خلاف بنائی جانے والی پالیسیوں کے تناظر میں دیکھنا ضروری ہے، اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری کو فوری طور پر ایکشن لیتے ہوئے ضروری اشیائے زندگی بلا روک ٹوک غزہ کے محاصرین تک پہنچانے کے اقدامات کرنے چاہئیں۔
پی ایم او آفس کا کہنا ہے کہ پاکستان غزہ میں بگڑتی صورتحال پر او آئی سی اور دیگر اسلامی ممالک سے قریبی رابطے میں ہے اور وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی 18 اکتوبر کو او آئی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کریں گے جہاں وہ غزہ کے لوگوں کو درپیش مشکلات کے خاتمے کے لیے فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کریں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے پریس کانفرنس کے دوران بھی واضح کیا تھا کہ پاکستان کی اسرائیل کے حوالے سے پالیسی میں کسی قسم کی تبدیلی واقع نہیں ہوئی ہے، پاکستان واضح مؤقف ہے کہ پاکستان 1967 سے قبل کی سرحدیں، القدس الشریف دارالحکومت کیساتھ آزاد فلسطین ریاست چاہتا ہے۔