سیاسیات- حکومت کی تبدیلی میں امریکہ کے ملوث ہونے کے ثبوت کے طور پر عمران خان جس دستاویز (سائفر) کا حوالہ دیتے ہیں وہ صرف ایک صفحے پر مشتمل دستاویز نہیں بلکہ اس میں 11 نکات ہیں۔
یہ بات اس معاملے کی تفصیلات سے آگاہ ایک ذریعے نے بتائی ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ 11 میں سے 9 پوائنٹس تجارت اور انسانی اسمگلنگ کے مسائل کے متعلق ہیں جبکہ بقیہ 2 میں امریکی عہدیدار ڈونلڈ لوُ کے پاکستانی سفیر کے سوالات کے جواب میں کیا جانے والا تبصرہ شامل ہے۔
اس دستاویز نے سیاسی بحث چھیڑ دی ہے اور یہ عمران خان کے سازش کے دعوؤں میں مرکزی حیثیت کی حامل ہے۔
3 جنوری 2025ء کو سابق وزیراعظم عمران خان نے ایک مرتبہ پھر سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور امریکی صدر جو بائیڈن پر عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے انہیں عہدے سے ہٹانے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا۔
انہوں نے اپنی حکومت کے خاتمے کے پیچھے سازش کے اپنے دعوے کو دہراتے ہوئے اسے صریح مداخلت قرار دیا۔ پس منظر کی بریفنگ اور عہدیداروں اور سابق وزراء کے انٹرویوز سے معلوم ہوتا ہے کہ سائفر ویسا نہیں تھا جیسا عمران خان نے بیان کیا تھا۔
حتیٰ کہ 27 مارچ کو قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے دوران سروس چیفس نے اس دستاویز کو ایک بے ضرر قرار دیا تھا۔ تاہم، عمران خان اس دستاویز کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کا فیصلہ کر چکے تھے تاکہ یہ بیانیہ اختیار کیا جاسکے کہ اُن کی حکومت امریکی اثر رسوخ سے گرائی گئی تھی۔
ایک باخبر ذریعے نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کے اہلکار ڈونلڈ لوُ نے واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے میں الوداعی ظہرانے میں شرکت کی۔ اس موقع پر تین امریکی اورچار پاکستانی عہدیدار ایک ہی میز پر بیٹھے تھے۔
گفتگو کے دوران پاکستانی سفیر نے پاکستان اور امریکی حکومت کے درمیان جاری تعلقات پر بات کی۔
ذرائع نے انکشاف کیا کہ تقریب کے بعد پاکستانی سفیر نے دفتر خارجہ کو ایک خط بھیجا جس میں ڈونلڈ لوُ کے ساتھ 11 نکاتی بات چیت کا احوال تھا۔ 9 نکات تجارت اور غیر قانونی امیگریشن پر مبنی تھے۔