سیاسیات۔ جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نےکہا ہےکہ ہماری معیشت عالمی اداروں کے حوالے کر دی گئی ہے جسے آئی ایم ایف کنٹرول کرتا ہے، بین الاقوامی ادارے پاکستان میں مداخلت کر رہے ہیں، بین الاقوامی ادارے ہمارے پاؤں باندھ کر ہمیں کنٹرول کر رہے ہیں۔
قومی اسمبلی اجلاس میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایک سال سے دیکھ رہا ہوں حکومت کی طرف سے ضد اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ ہو رہا ہے، ملکی سالمیت کی پالیسی ایوانوں میں نہیں بلکہ بند کمروں میں بنائی جا رہی ہے، ہمیں بات کرنے اور تجویز دینےکی اجازت نہیں، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی صورتحال کسی سے پوشیدہ نہیں، پورا ملک اس وقت پریشانی اور اضطراب میں مبتلا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دو صوبوں میں حکومتی رٹ موجود نہیں ہے، یہ ملک نئی آزمائشوں کا متحمل نہیں ہوسکتا، معاملات سیاستدانوں کے حوالے کیے جائیں اور مذاکرات کیے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے فیصلے اقوام متحدہ میں ہوتے ہیں، اس کے بعد ہمارا آئین و قانون غیر مؤثر ہوجاتا ہے، معیشت کو آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف کنٹرول کرتا ہے، اب آئی ایم ایف حکومت کے بجائے عدلیہ سے بات کر رہا ہے، حکومت کا عدلیہ سےکیا سروکار ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ دینی مدارس کے حوالے سے قانون پاس کیا تو کہا گیا کہ یہ بین الاقوامی ادارے کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتا ہے، اس حوالے سے صوبائی اسمبلیوں میں قانون سازی نہیں ہو رہی۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ آج امریکہ نیتن یاہو کو سپورٹ کررہا ہے، صدام حسین کو لٹکایا جاسکتا ہے تو نیتن یاہو کو بھی پھانسی دینی چاہیے ، فلسطینی آبادی پر یہودی آبادی کا بوجھ ڈال دیا گیا، ٹرمپ نے کہا کہ غزہ ہمارا ہے، وہ ہوتے کون ہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا میں خلا میں جانے والے میزائلوں میں استعمال ہونے والے پتھر ہیں، ان پتھروں کی ضرورت امریکہ، چین اور روس کو ہے، ٹرمپ اگر غزہ کے بارے میں بات کرسکتا ہے تو پاکستان کے بارے میں بھی بات کرسکتا ہے۔