سیاسیات۔ مدارس رجسٹریشن کے معاملے پر بریک تھرو ہوگیا ہے اور حکومت نے اتحاد تنظیمات مدارس کے تمام مطالبات تسلیم کرلئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق بریک تھرو مولانا فضل الرحمان کی وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات کے دوران ہوا۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے اتحاد تنظیمات مدارس کے تمام مطالبات تسلیم کرلیے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ حکومت نے مدارس کی رجسٹریشن سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860 کے تحت ہی کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
ذرائع کے مطابق 26 ویں آئینی ترمیم کی روشنی میں پاس کیےگئےمسودے پر نوٹیفکیشن چند روز میں ہوگا۔
خیال رہےکہ گزشتہ روز وزیراعظم شہبازشریف سے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی ملاقات ہوئی تھی۔
وزیراعظم سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مولانافضل الرحمان کا کہنا تھاکہ ہمارے مؤقف کا انتہائی مثبت جواب دیا گیا ہے اور وزیراعظم نے وزارت قانون کو فوری ہدایات کیں کہ قانون و آئین کے مطابق عملی اقدامات کریں، اس کے بعد امید ہے آئین و قانون کےمطابق عملی اقدامات ہمارےمطالبات کے مطابق ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے اچھی نیت سے بات کی، امید ہے معاملہ حل ہوجائے گا، شاید اس معاملے پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی ضرورت نہ پڑے، ہماری سب باتوں کا جواب مثبت آیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں صدر مملکت کی جانب سے پارلیمنٹ سے پاس ہونے والے مدارس رجسٹریشن بل پر اعتراضات لگائے گئے، صدر مملکت نے اعتراض کیا کہ بل کے قانون بننے سے مدارس اگر سوسائٹیز ایکٹ کے تحت رجسٹر ہوں گے تو ایف اے ٹی ایف اور جی ایس پی سمیت دیگر پابندیوں کا خدشہ ہے، مدارس کی رجسٹریشن سوسائٹیز ایکٹ کے ذریعے شروع کی گئی تو قانون کی گرفت کم ہوسکتی ہے پھر قانون کم اور من مانی زیادہ ہوگی۔
اس حوالے سے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو ڈیڈ لائن دی تھی۔
وفاق المدارس اور اتحاد تنظیمات مدارس نے مطالبہ کیا تھا کہ مدارس رجسٹریشن بل ایکٹ بن چکا، فوری گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، مدارس کے معاملات میں رکاوٹیں اورتاخیری حربے قابل قبول نہیں، مدارس کے جملہ مسائل کو فی الفورحل کیا جائے۔