فروری 8, 2025

بلوچستان: آٹھ لاکھ خواتین شناختی کارڈ نہ ہونے کے باعث ووٹ سے محروم

سیاسیات- ذرائع کے مطابق صوبہ بلوچستان جہاں ویسے ہی ووٹروں کی شرح باقی ملک سے کم رہتی ہے وہاں 8 لاکھ خواتین شناختی کارڈ نہیں رکھتیں اس لئے وہاں آبادی کا ایک بڑا حصہ نمائندگی سے محروم رہے گا۔

بلوچستان کے علاقے خضدار کے پہاڑی اور پسماندہ علاقہ کنجڑ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے میڈیا کو بتایا کہ میرے چار بچے ہیں ان میں سے میرا بڑا بیٹا جوان ہے لیکن میں نے اپنی زندگی ایک بار بھی ووٹ نہیں ڈالا، کیوں کہ میرا شناختی کارڈ اب تک نہیں بنا۔ ایک تو ہمارے علاقے میں شناختی کارڈ بنانے کی سہولت میسر نہیں اور شہر تک رسائی بھی میرے لیے ایک بڑی مشکل ہے۔ کنجڑ جیسے پسماندہ علاقوں میں اکثر خواتین اور مردوں کے پاس بھی شناختی کارڈ موجود نہیں ہے۔‘

چونکہ الیکشن قوانین کے مطابق ووٹ ڈالنے کے لیے شناختی کارڈ لازمی ہے، اس لیے آٹھ فروری 2024 کو ہونے والے قومی اور صوبائی انتخابات میں یہ خاتون ووٹ ڈالنے کے حق سے محروم رہیں گی۔

صرف کنجڑ تک منحصر نہیں، بلوچستان کے کئی دوسرے علاقوں میں بھی یہی صورتِ حال ہے۔ ضلع سوراب کے دیہی علاقے گدر سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے بھی اپنی گفتگو میں کہا کہ ہمارے شناختی کارڈ نہیں بن رہے ہیں ہمیں یہاں شناختی کارڈ بنانے میں بہت مشکلات درپیش ہیں۔ میں نے کبھی ووٹ بھی نہیں دیا، میری عمر 30 سال ہوئے ہیں لیکن ابھی تک میرا شناختی کارڈ نہیں ہے اس کی وجہ شناختی کارڈ کے حصول میں مشکلات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرا تعلق ضلع سوراب کے دیہی علاقے سے ہے۔ ہم وہاں سے یہاں خضدار آئے ہیں لیکن یہاں پر ہمارے شناختی کارڈ نہیں بن رہے ہیں، ہمارے علاقے میں شناختی کارڈ بنانے کی کوئی سہولت دستیاب نہیں ہے۔

2023 کی ڈیجیٹل مردم شماری کی تفصیل آنا باقی ہے تاہم پہلے مرحلے میں محکمہ شماریات کے مطابق بلوچستان کی آبادی ایک کروڑ 48 لاکھ سے 94 ہزار ہے۔2017 اور 1998 میں ہونے والے مردم شماری پر تجزیہ کیا جائے تو کل آبادی کا تقریباً 45 فیصد حصہ 18 سال سے زائد عمر والے بنتے ہیں۔

اس حساب سے بلوچستان میں 67 لاکھ دوہزار تین سو افراد بالغ عمر والے بنتے ہیں جبکہ ان میں سے الیکشن کمیشن کے پاس جولائی 2023 تک رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد 52 لاکھ 84 ہزار پانچ سو 94 ہے، یعنی بلوچستان کے تقریباً 14 لاکھ مرد اور خواتین کے پاس شناختی کارڈ نہیں ہے۔

خواتین کے اعداد شمار کا اندازہ لگایا جائے تو کل بالغ آبادی میں مرد خواتین کا تناسب 53 اور 47 ہے یعنی 47 فیصد خواتین ہیں جو تقریباً 31 لاکھ 50 بنتی ہیں۔ بلوچستان کی ان 31 لاکھ خواتین میں سے دسمبر 2023 تک صرف 23 لاکھ 55 ہزار 783 خواتین ووٹ کے لیے رجسٹرڈ ہیں، باقی صوبے کی تقریباً آٹھ لاکھ کے قریب خواتین کے پاس شناختی کارڈ نہیں ہے جو آئندہ انتخابات میں حق رائے دہی استعمال کرنے سے محروم رہیں گی۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

eleven + eight =