دسمبر 22, 2024

بشریٰ بی بی اور علیمہ خان کے سخت رویے اور بڑھتی مداخلت سے تحریک انصاف کے رہنما پریشان

سیاسیات- بشریٰ بی بی اور علیمہ خان کے مبینہ سخت رویے اور پارٹی معاملات میں بڑھتی ہوئی مداخلت سے تحریک انصاف کے کئی رہنما کافی پریشان ہیں۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پارٹی کے بعض سینئر رہنماؤں نے بتایا کہ عمران خان کی اہلیہ اور بہن کا پارٹی رہنماؤں کے ساتھ ناروا سلوک بڑھتا جا رہا ہے۔

جمعرات کو علیمہ خان کا اڈیالہ جیل میں عدالت کے احاطے میں بیرسٹر گوہر علی خان اور سلمان اکرم راجہ کے ساتھ تلخی اسی صورتحال کی عکاسی ہے جس کا سامنا پارٹی رہنماؤں کو ہے۔

پارٹی کے ایک رہنما کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے بیشتر رہنماؤں نے غیر معمولی قربانیاں دی ہیں، درجنوں ایف آئی آرز میں نامزد ہیں، جیلوں کا سامنا کر رہے ہیں، ان کے کاروبار ختم ہوگئے لیکن پھر بھی ہماری توہین کی جا رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جس وقت میڈیا پر سلمان اکرم راجہ اور صاحبزادہ رضا کے استعفوں کی وجوہات سامنے آئی ہیں، وہیں اور بھی کئی ایسے معاملات ہیں جن کا سامنا پارٹی رہنماؤں کو ہے لیکن ان کے متعلق عوام لاعلم ہیں۔

ایک ذریعے نے بتایا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور بھی مشکل صورتحال میں گھرے ہیں۔

ذریعے کا کہنا تھا کہ کسی دن پنجاب سے تعلق رکھنے والا پارٹی کا ایک سینیٹر یہ بتا دے گا کہ کس طرح دیگر رہنماؤں کے سامنے اس کی تضحیک کی گئی تھی۔

حال ہی میں لیک ہونے والی آڈیو میں علی محمد خان کو پارٹی کی سیاسی کمیٹی میں یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ بشریٰ بی بی نے عمران خان کی ہدایت کو نظر انداز کیا اور احتجاجی مارچ کو ریڈ زون لیجانے پر اصرار کیا۔

انہوں نے 24؍ نومبر کے احتجاج کا اعلان چیئرمین یا سیکرٹری جنرل جیسے پارٹی عہدیداروں کے ذریعے کرانے کی بجائے عمران خان کی بہن علیمہ خان سے کرانے کے فیصلے پر بھی تنقید کی۔

پی ٹی آئی کے ایک اور رہنما شوکت یوسفزئی نے بھی کھل کر اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سنگجانی میں احتجاجی مارچ کیوں نہیں روکا گیا۔ انہوں نے غیر سیاسی افراد کو سیاسی فیصلوں پر اثر انداز ہونے کی اجازت دینے پر پارٹی قیادت پر تنقید بھی کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی ایک غیر سیاسی شخصیت ہیں، انہوں نے اگر اصرار کیا بھی تو کیا پارٹی قیادت اس قدر کمزور تھی کہ وہ اس کی اجازت دیدے؟ پارٹی کے کئی رہنما بشریٰ بی بی کی بہن اور اُن کی ترجمان کی طرف سے میڈیا کو کہی گئی باتوں پر بھی ناراض ہیں۔

دی گارڈین کو حال ہی میں دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں بشریٰ بی بی کی ترجمان مشعال یوسفزئی نے کہا تھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان اپنی اہلیہ پر مکمل بھروسہ کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ پارٹی قیادت قابل اعتبار نہیں اور اُن کیخلاف کام کر رہی ہے۔

پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک طرف علیمہ خان پارٹی رہنماؤں سے کہہ رہی ہیں کہ وہ 24 نومبر کے احتجاجی مارچ میں ہونے والے جانی نقصان کے حوالے سے مبالغہ آمیز اعداد و شمار بتائیں، تو دوسری طرف بشریٰ بی بی خیبر پختونخوا میں پارٹی کے منتخب ارکان اسمبلی سے براہِ راست رابطے کر رہی ہیں۔

تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ پارٹی رہنما دونوں خواتین کا احترام کرتی ہے،انہوں نے اصرار کیا کہ دونوں کا پی ٹی آئی کی سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔

شیخ وقاض اکرم نے پارٹی کے معاملات میں دونوں کی جانب سے اثر انداز ہونے کی تردید کی اور کہا کہ چونکہ دونوں خواتین کا عمران خان کے ساتھ قریبی تعلق ہے اور ان کی جیل میں عمران خان تک رسائی ہے لہٰذا وہ بانی چیئرمین کے پیغامات پارٹی تک پہنچاتی ہیں۔

سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی نے اس بات کی بھی تردید کی کہ پارٹی رہنماؤں کے ساتھ ان خواتین کا رویہ سخت یا تضحیک آمیز ہے۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

seventeen − one =