نومبر 27, 2024

اگر امت مسلمہ مسئلہ فلسطین پر یکجا ہوتی تو آج کشمیریوں کو یہ دن نہ دیکھنے پڑتے، یوم یکجہتی کشمیر کانفرنس

سیاسیات-قم المقدسہ میں یوم یکجہتی کشمیر کی مناسبت سے ادارہ سیاسیات، الاسوہ مرکز تعلیم و تربیت اور الھدیٰ فاؤنڈیشن کی جانب سے کانفرنس کا اہتمام کیا گیا۔ الھدیٰ فاؤنڈیشن کے سربراہ حجة الاسلام مولانا شاہد رضا خان کا کہنا تھا کہ کشمیر ہماری شہ رگ حیات ہے، پاکستان نے کبھی بھی کشمیر کو تنہاء نہیں چھوڑا اور نہ آئندہ چھوڑیں گے، ہم کشمیر میں بھارتی مظالم کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ادارہ سیاسیات کے مدیر اعلیٰ حجة الاسلام محمد ثقلین واحدی کا کہنا تھا کہ امیر المومنین علی علیہ کے نزدیک آزادی یعنی درست فکر و اندیشہ اور شائستہ اعمال کی راہ میں کسی رکاوٹ کا نہ ہونا اور یہ انسانی حقوق میں سے بنیادی ترین چیز ہے، آزادی کی کئی اقسام ہیں، جیسے آزادی فلسفی، آزادی سیاسی و اجتماعی، آزادی انتقاد و بیان، آج کے دور میں آزادی، آزادی کا راگ الاپنے والے بتائیں کہ مظلوم کشمیری و فلسطینی مسلمانوں کو کونسی آزادی حاصل ہے۔؟؟

حجة الاسلام ثقلین واحدی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین کے فوری حل کیلئے اقدامات کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کے ساتھ مذاکرات تب تک ممکن نہیں، جب تک وہ کشمیر کو متنازعہ علاقہ قرار نہیں دیتے۔ انہوں نے بھارتی فوج کے انخلاء اور سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کی دعویدار تنظیمیں کہاں ہیں اور کیوں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔

الاسوہ مرکز تعلیم و تربیت کے سربراہ حجة الاسلام میثم طہ کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام نہج البلاغہ مکتوب 31 میں فرماتے ہیں کہ “وَ لَا تَكُنْ عَبْدَ غَیْرِكَ وَ قَدْ جَعَلَكَ اللهُ حُرًّا،” دوسروں کے غلام نہ بن جاؤ جبکہ اللہ نے تمہیں آزاد بنایا ہے، امیر المومنین (ع) فرماتے ہیں کہ “إِنَّ اَلنَّاسَ كُلَّهُمْ أَحْرَارٌ إِلاَّ مَنْ أَقَرَّ عَلَى نَفْسِهِ بِالْعُبُودِيَّةِ” ” لوگ آزاد ہیں، سوائے ان کے جو خود کسی کی بردگی و غلامی کا اعتراف کریں۔ آزادی بیان و اظہار کا مطلب یہ ہے کہ ایک شہری آزادانہ طور پر حکومت سے اپنے حقوق کا مطالبہ کرسکتا ہے۔ رشد اور حقیقت تک پہنچنے کا حق ہونا چاہیئے، امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام نہج البلاغہ خطبہ 214 میں فرماتے ہیں: “مجھ سے ویسی باتیں نہ کیا کرو، جیسی جابر و سرکش فرمانرواؤں سے کی جاتی ہیں اور نہ مجھ سے اس طرح بچاؤ کرو، جس طرح طیش کھانے والے حاکموں سے بچ بچاؤ کیا جاتا ہے اور مجھ سے اس طرح کا میل جول نہ رکھو، جس سے چاپلوسی اور خوشامد کا پہلو نکلتا ہو۔”

کشمیر میں آزادی کے بیانیے کو فی الحال ختم کرکے انڈیا کے آئین کے تحت اپنے بنیادی حقوق تلاش کرنے پر تمام سیاسی جماعتوں کو مصروف رکھا ہے، مگر دوسری جانب عوامی حلقوں میں جذبہ آزادی کو ختم کرنا مشکل ہو رہا ہے، جس کی مثال پلوامہ میں طلبہ جلوس ہے، جب منشیات کے خلاف مہم کے دوران “ہم کیا چاہتے آزادی” کے نعرے لگے اور انتظامیہ کو فوری طور پر طلباء کو تتر بتر کرنا پڑا۔ بھارت کی جانب سے کشمیر کی ڈیمو گرافی چینج کی شدید مذمت کرتے ہوئے او آئی سی سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بھارت کو غیر قانونی اقدامات سے روکا جائے۔

امریکا میں نسل پرست سفید فام، فلسطین میں نسل پرست یہودی(صہیونی) اور بھارت میں ہندوتوا کے شدت پسند نظریات کے حامی ہندو پوری دنیا کے امن کیلئے ایک مستقل خطرہ ہیں۔ جن کو ہم کسی صورت نظر انداز نہیں کرسکتے اور اس سلسلے میں ہمارا فرض بنتا ہے کہ مقبوضہ فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے حقوق کی پاسداری کے لئے آواز بلند کی جائے۔ تاکہ دنیا کو باور کروایا جائے کہ فلسطین فلسطینیوں کا ہے اور کشمیر کشمیریوں کا ہے۔ فلسطین پر صہیونیوں کا تسلط ناجائز ہے اور اسی طرح کشمیر میں ہندوستانی حکومت کا تسلط بھی ناجائز ہے۔ ہر انسان و مسلمان کا مشن ہونا چاہیئے کہ ہمیشہ دنیا کے تمام حصوں میں مظلوموں کے دفاع کے لیے بالخصوص کشمیر میں وحشیانہ قتل کے سدباب کے لیے بنیادی اقدامات انجام دے۔ امت مسلمہ اگر مسئلہ فلسطین پر یکجا ہوئی ہوتی تو کشمیر میں مسلمان آج یہ دن نہ دیکھتے۔

آج بھی کشمیریوں بھائیوں کے حمایت کی ضرورت ہے اور کوشش رہے کہ مظلوم کو ظالم اور ظالم کو مظلوم بنا کر پیش کرنے نہ دیا جائے۔ حقائق کماحقہ دنیا کے سامنے پیش کرنی کی شدید ضرورت ہے۔ “ظالم کی تھپکی ظالم کو، مظلوم کے آنسو مظلوم کیلئے۔” مقبوضہ کشمیر کی جغرافیائی حیثیت کو بھارتی آئین کے آرٹیکل 35 اے کے خاتمے کے ذریعے تبدیل کرنے کی مذمت کرتے ہیں۔بھارتی حکومت کی جانب سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بلااشتعال فائرنگ، شیلنگ اور آزاد کشمیر میں شہریوں پر کلسٹر بم کے استعمال جبکہ بھارتی زیر تسلط کشمیر میں اضافی فوجیوں کی تعیناتی اور دیگر حالیہ اقدامات کی مذمت کرتے ہیں۔جموں و کشمیر عالمی طور پر تسلیم شدہ تنازع ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایجنڈا ہے، لہٰذا بھارت کے غیر قانونی اقدامات جموں اور کشمیر کی متنازع حیثیت کو تبدیل نہیں کرسکتے۔

بھارت کی جانب سے کشمیر کی آئینی حیثیت میں تبدیلیاں خطے کی مسلم اکثریتی آبادی کا توازن بگاڑنے کی سازش ہے، انسانی حقوق کی دعویدار تنظیمیں کہاں ہیں اور کیوں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں قتل، تشدد، جبری گرفتاریوں، جبری گم شدگیوں، شہریوں پر پیلٹ گنز کے حملے اور ریپ کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا بند کرے۔ کانفرنس میں شریک دیگر خطباء حجة الاسلام سید منتظر مھدی، وقاص رضا عابدی، پروفیسر ظفر عباس ملک، سید خورشید نقوی و دیگر نے اپنے خطابات میں کہا کہ قلمی و گفتگو کے لحاظ سے کشمیر کی حمایت میں کام کیا جائے، تاکہ کشمیر کی مظلومیت اور بھارت کی جارحیت پر عوامی شعور بیدار کیا جا سکے اور او آئی سی سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ بھارت کو غیر قانونی اقدامات سے روکا جائے۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

seven − six =