سیاسیات- جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ہمیں اسرائیل کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے کی بحث پر تعجب ہوتا تھا، حماس کے مجاہدین کے حملے نے اس مسئلے کی نوعیت ہی بدل کر رکھ دی۔ مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد ہوا، جہاں قومی قیادت نے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور اقوام متحدہ کی رکنیت کا مطالبہ کیا۔ غزہ پر اسرائیلی جارحیت کا ایک سال مکمل ہونے اور غزہ و فلسطین کے معاملے پر ایوانِ صدر میں صدرِ مملکت آصف علی زرداری کی زیرِ صدارت آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے فضل الرحمان اسرائیل کے ناسور کا فیصلہ 1917ء میں برطانوی وزیر خارجہ بالفور نے کیا، قائد اعظم محمد علی جناح نے اسرائیل کو مغرب کا ناجائز بچہ کہا، جمعیت علماء اسلام دو ریاستی حل کی حمایت نہیں کرے گی، دو ریاستی حل کا جواز نہ شرعی، نہ سیاسی اور نہ جغرافیائی طور پر ممکن ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اب تک غزہ میں تقریباً 50 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، امت نے ایک سال کے دوران جس بے حسی کا مظاہرہ کیا ہے، وہ جرم ہے، امت کی بے حسی کے جرم میں پاکستان بھی برابر کا شریک ہے، کیا ہمیں اس کا احساس ہے۔؟ اس کانفرنس کی قرارداد سے فلسطینیوں کے دکھوں کا ازالہ نہیں ہوگا، فلسطینی بھائیوں کو ہمارے زبانی جمع خرچ کی ضرورت نہیں ہے، حماس اسلام دشمنوں کی نظر میں دہشتگرد ہوگی، ہماری نظر میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان، مصر، ترکی، انڈونیشیا اور دیگر مسلم ممالک سے مل کر ایک مشترکہ حکمت عملی بنائے، آج کا اجلاس معنی خیز ہونا چاہیئے۔