نومبر 24, 2024

یہ تاثر پیدا نہ ہونے دیا جائے کہ وطن عزیز کو مسلکی ریاست بنایا جا رہا ہے۔ علامہ عارف واحدی

سیاسیات- شیعہ علماء کونسل پاکستان راولپنڈی کے زیراہتمام ڈویژنل علما کانفرنس اسلام آباد میں منعقد ہوئی۔ علما کانفرنس کی پہلی نشست کی صدارت شیعہ علما کونسل کے مرکزی نائب صدر علامہ عارف حسین واحدی نے کی۔ نشست کے اختتام پر علامہ عارف حسین واحدی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ پاکستان اللہ تعالی کی نعمت ہے، دنیا میں پہلا ملک ہے جو اسلام کے نام پر وجود میں آیا، اس میں افتراق و انتشار، شدت پسندی اور انتہا پسندی پھیلا کر قوم کے اتحاد و وحدت کو نقصان پہنچانا بہت بڑا جرم ہے، کئی سالوں سے کچھ لوگ اس جرم کے مرتکب ہو رہے ہیں، مسلمان کو مسلمان بھائی سے لڑانا اور تکفیر و توہین کے فتوے لگانے، قانون کو ہاتھ میں لینے اور اپنا عقیدہ دوسروں پر مسلط کرنے سے اس ملک میں عدم استحکام پیدا ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی مدبر اور دور اندیش قیادت کی سرپرستی میں اس ملک کو امن و وحدت کا گہوارہ بنانے اور تمام مسالک کے مقدسات کا احترام کرانے میں بنیادی کردار ادا کیا۔ انکا کہنا تھا کہ ہمارے قائد علامہ سید ساجد علی نقوی اس ملک میں بجا طور پر امن کے بانی ہیں۔ شیعہ علما کونسل کے مرکزی نائب صدر نے کہا کہ ہم نے ہر فورم پر یہ بات کی ہے کہ آئین پاکستان ایک متفقہ قومی دستاویز ہے، جس سے کسی کو کوئی اختلاف نہیں لیکن اگر کوئی نئی قانون سازی کی جائے یا کوئی ترمیمی بل لانا ہو تو تمام طبقات اور مکاتب فکر کو اعتماد میں لے کر یہ قدم اٹھایا جائے، اگر سب کو اعتماد میں نہ لیا جائے تو ملک میں افراتفری اور افتراق و انتشار کی فضا پیدا ہو گی، جو کسی طور پر بھی ملکی استحکام کے لئے مفید نہیں.

انکا کہنا تھا کہ بہت مشکل سے ملک میں فرقہ وارانہ فضا بہتر ہوئی ہے، اس فضا کو اسی طرح برقرار رکھا جائے یہ تاثر پیدا نہ ہونے دیا جائے کہ اس ریاست کو مسلکی ریاست بنایا جا رہا ہے، اس ملک کے تمام اسٹیک ہولڈرز اس اھم ایشو پہ غفلت نہ برتیں اور اس طرف متوجہ رہیں، اس ملک میں مسئلہ آئے روز نئی نئی قانون سازی کا نہیں بلکہ قانون پر عملدرآمد کا ہے، جو قانون موجود ہے، اس پر عملدرآمد کریں ان میں مسلکی تعصبات کی عینک لگا کر یکطرفہ ترمیمیں بہت بڑے فتنے کا سبب بن سکتی ہیں۔ علامہ عارف واحدی نے مزید کہا کہ ملک میں امن و اتحاد اور شدت پسندی و انتہاپسندی کے لئے پیغام پاکستان بیانیہ ایک متفقہ اور بہترین دستاویز ہے، جس کو بنانے میں ہم نے اپنا بھرپور کردار ادا کیا، اگر ہم اس پر دستخط نہ کرتے تو وہ بیانیہ نہیں چل سکتا تھا، اب تک تمام مسالک کے ہزاروں جید علما کے دستخط موجود ہیں، اس ترمیم کے ساتھ اس بیانیے کو بھی سبوتاژ کرنے اور اسکے ثمرات کو ضائع کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

eleven − four =