نومبر 23, 2024

ملی یکجہتی کونسل کی جانب سے عالمی اتحاد امت کانفرنس کے انعقاد کا اعلان

سیاسیات- ملی یکجہتی کونسل کا مرکزی مشاورتی اجلاس سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ کی صدارت میں کونسل کے مرکزی دفتر میں منعقد ہوا ۔ اسلامی تحریک پاکستان کے مرکزی نائب صدر علامہ عارف حسین واحدی، سید ثاقب اکبر ، عبد الرشید ترابی ، سید ناصر شیرازی ،مفتی گلزار نعیمی، ڈاکٹر محمد زمان ، سیف اللہ خالد ، طاہر رشید تنولی سمیت دیگر قائدین بھی شریک ہوئے ۔

اہم مشاورتی اجلاس میں کہا گیا کہ ملک بھر کی تمام دینی جماعتوں کے لیے مفتی رفیع عثمانی کے انتقال کا مشترکہ صدمہ ہے ۔ مرحوم مفتی صاحب علم اور اتحاد امت کے داعی تھے ۔ ساری زندگی قرآن و سنت کی تعلیم و اشاعت میں گزاری ۔ خاندان اور ڈاکٹر تقی عثمانی سے تعزیت کرتے ہوئے اجلاس میں دعائے مغفرت کی گئی ۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ملی یکجہتی کونسل 2023 ء کے آغاز میں ہی عالمی اتحاد امت کانفرنس اسلام آباد میں منعقد کرے گی ۔ سعودی عرب ، ترکیہ ، ایران ، ملائیشیا ، سوڈان ، فلسطین ، افغانستان سے مختلف علماء اور سکالرز شریک ہوں گے ۔ لیاقت بلوچ کی سربراہی میں 8 رکنی انتظامی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے ۔ کمیٹی سفارشات پر ملی یکجہتی کونسل کی مرکزی مجلس عاملہ حتمی لائحہ عمل طے کرے گی ۔

مرکزی مشاورتی اجلاس میں حکومت اور ریاستی پالیسی سازوں کی طرف سے مسئلہ کشمیر کو گہرے سرد خانے میں دھکیلنے کی روش کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اتحادی حکومت مسئلہ کشمیر پر فعال کردار ادا کرے ۔ قومی اور سفارتی محاذ پر مسئلہ کشمیر اجاگر کیا جائے۔ حق خود ارادیت ہی مسئلہ کشمیر کا واحد پائیدار حل ہے۔فلسطین میں اسرائیلی مظالم کی بھرپور مذمت کی گئی پوری امت مسلمہ فلسطینیوں کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتی ھے عالمی سطح پر کشمیر اور فلسطین کی حمایت میں اور انڈیا و اسرائیل کے مظالم کے خلاف بھرپور آواز اٹھانے پر زور دیا گیا-حکومت کے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ کے خلاف اپیل واپس لینے کے اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا گیاکہ یہ اقدام ادھورا ہے ۔ حکومتی ایماء پر بنکوں اور افراد نے اپیلیں کیں ان سب کو واپس کرانا حکومتی ذمہ داری ہے ۔ حکومت اللہ اور اس کے رسول ۖ کے خلاف جنگ ترک کرنا چاہتی ہے تو وہ مکمل اقدام کرے ۔اسلامی معاشی نظام کے نفاذ کے لیے مکمل لائحہ عمل دے ۔ انسداد سود کے لیے علماء ، خطیب حضرات خطبہ جمعہ میں اسلامی معاشی نظام کے نفاذ کے لیے آواز بلند کریں ۔ ٹرانس جینڈر قانون جو صریحاً آئین ، قرآن و سنت کی خلاف ورزی ہے ۔ پی ٹی آئی ، مسلم لیگ ، پی پی پی نے غلط اقدامات اور غیر اسلامی قانون سازی کے جرم کا ارتکاب کیا ہے ۔ یہ قانون فوری ختم کیا جائے ۔ ٹرانس جینڈر قانون کی پیروی اور سماج میں بے ہودگی ہم جنس پرستی کے فروغ کے لیے جوائے لینڈ فلم دکھائے جانے کی اجازت قابل مذمت ہے ۔ حکومت بیرونی دباؤ پر سجدہ ریز ہو گئی ۔ دینی جماعتیں اسلامی اقدار ، شعائر اسلام کی حفاظت کے لیے اسلامی قومی کردار ادا کریں ۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

5 × two =