جولائی 15, 2025

سیاسیات۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس” نے ایک جاری بیان میں اعلان کیا کہ مذاکرات کو سبوتاژ کرنا صیہونی وزیر اعظم "بنیامین نیتن یاہو” کا مشغلہ بن چکا ہے۔ وہ کسی معاہدے کی تلاش میں نہیں۔ ہمارے مجاہدین ایک فرسودہ جنگ میں داخل ہو چکے ہیں اور ہر روز نئی جنگی حکمت عملیوں سے دشمن کو حیران کر رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے دشمن، جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہونے کے باوجود اپنی عسکری صلاحیت کھو رہا ہے اور اس کے تمام اندازے غلط ثابت ہو رہے ہیں۔ حماس نے مزید کہا کہ جتنی دیر تک جنگ جاری رہے گی، اسرائیلی فوج اُتنا ہی غزہ کی دلدل میں دھنستی چلی جائے گی اور مزاحمت کی مہلک ضربوں سے کمزور ہوتی جائے گی۔ نیتن یاہو اپنی فوج اور اسرائیل کو ایک بے مقصد و بے نتیجہ جنگ میں دھکیل رہا ہے۔ اس جنگ کا تسلسل نہ صرف قیدیوں اور فوجیوں کی جانوں کے لیے خطرہ ہے بلکہ یہ صیہونی رژیم کے لیے ایک اسٹریٹجک تباہی کا سبب بنے گی۔

حماس نے واضح الفاظ میں کہا کہ نیتن یاہو جس مکمل فتح کا دعویٰ کر رہا ہے وہ میدان جنگ اور سیاست میں اس کی آشکار ناکامیوں کو چھپانے کے لیے ایک پروپیگنڈہ ہے۔ یاد رہے کہ رواں ہفتے سوموار کو نتین یاہو اور امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ” کے دمیان وائٹ ہاؤس میں ملاقات سے قبل 6 جولائی 2025ء کو غزہ میں جنگ بندی کے لئے مذاکرات کے نئے دور کا آغاز ہوا۔ یہ مذاکرات ایک بار پھر "دوحہ” کی میزبانی و ثالثی سے جاری ہیں۔ جس میں جمعہ کی شب حماس نے ثالث ممالک کو جنگ بندی کے منصوبے پر اپنی مثبت پیشکش سے آگاہ کیا۔ اس کے برعکس صہیونی حکام، قیدیوں کے تبادلے کے مذاکرات کے حوالے سے متضاد بیانات جاری کر رہے ہیں۔ نیتن یاہو نے ایک بار پھر بے بنیاد الزام لگاتے ہوئے حماس کو قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی کوششوں میں ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ اس بارے میں نتین یاہو نے موقف اپنایا کہ میں نے امریکی صدر کے علاقائی نمائندے "اسٹیو ویٹکاف” کی تجاویز کے ساتھ ساتھ ثالثوں کی شرائط کو بھی قبول کیا، لیکن حماس نے دونوں کو مسترد کر دیا۔

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا واٹس ایپ چینل فالو کیجئے۔

https://whatsapp.com/channel/0029VaAOn2QFXUuXepco722Q

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

five × 2 =