جولائی 1, 2024

لبنان نے بغیر گولی چلائے صہیونیوں کے مقابلے میں بڑی کامیابی حاصل کی۔ حزب اللہ

سیاسیات ۔ حزب‌ الله لبنان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے کہا کہ صیہونی حکومت اور امریکہ کے ساتھ تنازعات کی تاریخ میں پہلی بار لبنان نے ایک بھی گولی چلائے بغیر اپنا حق حاصل کیا ہے۔ لبنان کی مقاومتی تحریک حزب‌ الله کے نائب سربراہ شیخ نعیم قاسم نے وضاحت کے ساتھ کہا کہ اُن کے ملک نے صیہونی حکومت کے ساتھ سمندری سرحدوں کی حد بندی کے مذاکرات میں بڑی کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا ہم اپنے سمندر، پانی اور گیس جیسے ذخائر کو حاصل کرنے والی عظیم فتح کا کریڈٹ سابق صدر میشل عون کو دیتے ہیں، جبکہ میشل عون نے یہ کاوش فوج، ملک کے عوام اور مقاومت کی حمایت سے انجام دی۔ حزب‌ الله کے رہنماء نے کہا کہ عالمی تنازعات کی تاریخ میں یہ بے مثال فتح تھی۔ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ دشمن کے مقابلے میں ایک کمزور ملک اپنے عاقلانہ اقدامات اور عوامی اتحاد کے ذریعے سے اسرائیل اور امریکہ جیسے ممالک کو بھی زیر کرکے اپنا حق حاصل کرسکتا ہے۔ شیخ نعیم قاسم نے مزید کہا کہ اس اقدام اور عظیم کارنامے کو براہ راست محفوظ کیا جانا چاہیئے۔ وہ پہلی بار سختی کے ساتھ ڈرائے گئے ہیں، جبکہ ہم نے ایک گولی چلائے بغیر بہت بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔

حزب‌ الله کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے کہا ہمارے سامنے مقاومت اور حکومت کے درمیان حقوق کے حصول کے لیے حکمت عملی کا تجربہ تھا۔ اس لیے انھوں نے ہمیں ایک بہتر حکمت عملی پیش کی، کیونکہ مقاومت لبنان کی زندگی اور اس ملک کے حال اور مستقبل کا ایک لازمی حصہ بن چکی ہے۔ شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ مقاومت اور لبنانی حکومت نے ایک ساتھ مل کر سمندری سرحدوں کی حد بندی کا معاملہ مکمل کیا اور آج جو ضروری مسئلہ ہمیں در پیش ہے، وہ قوانین کو اجراء کرنے کے لئے ایک خودمختار کمیٹی بنانے اور زمینی ثروت نکالنے کا ہے، تاکہ لبنان کے وسائل ضائع نہ ہوں اور آنے والی نسلوں کے لیے باقی رہیں۔ اپنی تقریر کے ایک حصے میں انہوں نے کہا کہ میشل عون کی مدت صدارت ختم ہونے کے بعد لبنان میں صدارتی خلاء پیدا ہوچکا ہے۔ اس دوران حزب اللہ نے صدر اور وزیراعظم کے نقطہ نظر کو قریب لانے کی بہت کوشش کی اور اس میدان میں چنداں کامیابی بھی حاصل کی، لیکن آخرکار معاملات اس سمت گئے، جس کے منفی نتائج برآمد ہوئے۔ حزب اللہ نے آئینی خلاء کو پیدا ہونے سے روکنے کے لیے صدر کے انتخاب کی بھرپور کوشش کی، لیکن فی الحال اس میں کامیابی نہ ہوسکی۔

سید حسن نصرالله کے نائب نے کہا کہ وہ لبنانی سپیکر “نبیہ بری” کی جانب سے سیاسی قوتوں کے درمیان بات چیت کے مطالبے کی تائید کرتے ہیں، کیونکہ اقتصادی، مالی اور سماجی مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے صدر کا انتخاب ضروری ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ میشل عون نے حزب الله کی مدد سے صیہونی دشمن اور تکفیری دہشت گردوں کے خلاف جنگ الجرود میں موثر کردار ادا کیا اور انتخاباتی قوانین کے اجراء کے علاوہ بڑی حد تک لوگوں کے مسائل کو حل کیا۔ انہوں نے بہت سی کامیابیاں بھی حاصل کیں، البتہ یہ بھی درست ہے کہ بہت سی مشکلات اور استثنائی موارد موجود تھے، جو بہت سے کاموں میں رکاوٹ تھے۔ یاد رہے کہ لبنان کے صدر میشل عون نے گذشتہ روز اتوار 30 اکتوبر تک لبنانی صدر کی حیثیت سے کام کیا، حکومت کے استعفے کی منظوری دی اور رخصت ہوگئے۔ لبنان کے صدر کے عہدے پر میشل عون کا کل آخری ورکنگ ڈے تھا اور وہ آج چھ سال بعد صدارتی محل چھوڑ دیں گے۔ دوسری جانب لبنانی پارلیمنٹ اپنے چار اجلاس منعقد کرنے کے باوجود نئے صدر کا انتخاب کرنے میں ناکام رہی۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

four × one =