سیاسیات-حوزہ علمیہ قم میں زیرتعلیم طلاب کی جانب سے سرزمین علم و اجتہاد، حرم معصومہ سلام اللہ علیہا سے متصل مدرسہ فیضیہ کے دارالشفاء کانفرنس ہال میں جشن مولود کعبہ حضرت علی علیہ السلام کے موقع پر وحدت کانفرنس منعقد ہوئی۔
کانفرنس کے مقررین اور اہم خطاب:
عظیم الشان وحدت کانفرنس کا باقاعدہ آغاز آقای بشارت امامی نے تلاوت قرآن حکیم سے کیا۔ نظامت کے فرائض مولانا منظوم ولایتی نے انجام دیئے۔ معروف جناب ابوذر جعفری، جناب مقدر عباس اور جناب ذیشان حیدر نے نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ مرکزی خطاب مجمع تقریب بین المذاہب اسلامی کے سیکرٹری جنرل حجت الاسلام و المسلمین ڈاکٹر شھریاری نے کیا اور سیرت امیرالمومنین(ع) کے تناظر میں وحدت اور اخلاق اجتماعی پر دقیق اور اہم نکات بیان کیے۔ مدرسہ علمیہ فیضیہ دارالشفاء کانفرنس ہال میں جامعہ روحانیت، جامعہ بعثت قم اسلام اور طلابِ کشمیر کے زیراہتمام جشن مولود کعبہ عظیم الشان وحدت کانفرنس سے علامہ عباس وزیری نے اپنے خطاب میں کہا کہ مولا امیرالمومنین عبدِ کامل تھے، اللہ تعالیٰ نے آپ کو عبدیت کاملہ کی وجہ سے بڑے بڑے مقامات سے نوازا، ولی اللہ اعظم اس وقت تک مقام ولایت تک پہنچ ہی نہیں سکتا، جب تک ان کی عبدیت کمال پر نہ ہو۔
عبد وظیفہ شناس ہوتا ہے، ایسا ممکن نہیں ہے، جو کام اس کے کرنے کا ہے، جو اس کی ذمہ داری ہے، اس میں سستی کاہلی، کمی یا ضعف ہو، اس بنا پر اگر مولا علی علیہ السلام ولی اللہ اعظم ہیں تو سب سے بڑے فرض شناس بھی ہیں، پیروان علی کی سب سے بڑی ذمہ داری فرض شناسی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ طلاب گرامی جو حوزہ علمیہ قم میں پڑھائی میں مشغول ہیں، ان کی تین اہم ذمہ داریاں ہیں، ان ذمہ داریوں کی ادائیگی میں جو جتنا بہتر ہوگا، وہ اتنا بہتر شیعہ علی ہوگا، سب سے پہلی ذمہ داری تحصیلِ علم ہے، جس کے لیے وہ یہاں آئے ہیں، ان کے لیے مناسب نہیں کہ حصولِ علم میں سستی کریں، وقت ضائع کریں، جن جن علوم سے ان کو مزین ہونا چاہیئے، وقت ضائع کیے بغیر اور مادی امور میں مشغول ہوئے بغیر ان علوم کی تحصیل میں کوشاں رہے، یہ علماء جب پلٹ کر اپنے ملک جائیں گے اور ضروری علوم سے بہرہ مند نہ ہوں تو ہدایت کے بجائے گمراہی پھیلائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ دوسری ذمہ داری اپنے اور اپنے معبود کے درمیان ارتباط کو مضبوط کریں اپنے تمام کاموں کو اس کی رضا کے لیے بجا لانے کی بھرپور کوشش کریں، اگر انسان خدا کے لیے کام نہ کرے، بلکہ اپنے نفس کی رضا کے لیے کام کرے تو یہ بندگی نہیں سرکشی ہے، طغیان گری ہے، ایسا عالم خدا کے لیے کام کرنے کے بجائے طاغوت کے لیے کام کرتا ہے، خود نمائی اور خود خواہی میں مبتلا ہوتا ہے اور نہیں میں ہی ٹھیک ہوں، اس بیماری میں مبتلا ہوتا ہے، ایسا انسان شیعان علی کو امت پیغمبر کو متحد کرنے کے بجائے اشتراق کا باعث بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تیسری ذمہ داری زمان شناس ہونا ہے، دوست اور دشمن کی پہچان نہ رکھتا ہو، ہوشیار نہ ایسا تقدس اور پارسائی نقصان کا باعث بن جاتا ہے۔ مدیر کل مجمع تقریب مذاہب اسلامی آیت اللہ حمید شہریاری کا کہنا تھا کہ شہید سردار نے اسلام کا تحفظ کیا، عیسائی، کرد اور ایزدی بھی شہید حاج کے شکرگزار نظر آتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلمان فرقہ بندیوں سے نکل کر امت واحدہ بن جائیں۔
کانفرنس کی امتیازی خصوصیات:
قم المقدسہ میں حرم کریمہ اہلبیت حضرت معصومہ (س) کے جوار میں واقع قدیمی، علمی اور دینی درسگاہ مدرسہ فیضیہ میں مولائے متقیان، امیر مومنان، نفس پیغمبر، خلیفہ بلافصل، مولائے کائنات علی ابن ابی طالب(ع) کی ولادت باسعادت کے موقع پر عظیم الشان جشن مولود کعبہ و وحدت کانفرنس کی نمایاں خصوصیت یہ تھی کہ اجتماع میں اہل سنت علمائے کرام اور مشائخ عظام شریک تھے۔ اسی طرح مبصرین کا کہنا ہے کہ اس کانفرنس میں پاکستان کی مختلف سیاسی مذہبی تنظیموں، مدارس، گروہوں سے وابستگی رکھنے والے اور پنجابی، سندھی، پشتو، اردو، بلوچی، فارسی، ہندکو، کشمیری، بلتی، شنا، بروشسکی، سرائیکی اور جانگلی زبان و بولیاں بولنے والے افراد اور پاکستان کے تمام صوبوں کے مختلف اضلاع اور تحصیلوں سے تعلق رکھنے والے طلاب گروہ در گروہ شریک تھے۔
قم المقدس میں سرگرم قومی اور مذہبی تنظیموں، مدارس علمیہ، علمی اور فرھنگی تشکلات اور جامعۃ المصطفیٰ کے مسئولین و نمائندگان کے علاوہ میڈیا نمایندگان نے بھی بھرپور شرکت کی۔ کانفرنس منعقد کرنیوالے طلاب و علماء کا کہنا ہے کہ پورا پاکستان اس پروگرام کا میزبان تھا، کیونکہ بغیر کسی قوم، رنگ اور نسل کے تعصب کے ولایت امیرالمومنین علی(ع) پر جمع ہو کر قم المقدس میں موجود جوامع روحانیت پاکستان نے جامعہ بعثت پاکستان کے ساتھ ھماھنگی کے ذریعے اس پروگرام کو منعقد کیا گیا۔ جوامع روحانیت میں جامعہ روحانیت بلتستان، جامعہ روحانیت بلوچستان، جامعہ روحانیت خیبر پختونخوان، جامعہ روحانیت گلگت، جامعہ روحانیت سندھ اور طلاب آزاد کشمیر شامل ہیں۔
ایک نمایاں خصوصیت یہ تھی کہ اس پروگرام کا محور اخلاق اجتماعی تھا، یعنی ہم بحیثیت ایک قوم جزوی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بنیادی اصولوں پر یکجا ہو جائیں، اسی میں دنیا اور آخرت کی بھلائی ہے۔ اسی طرح کانفرنس ہال کی طرف بڑھتے ہوئے تصویری نمائش اور درودیوار پر لگے امام خمینی، رہبر معظم سید علی خامنہ ای، قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی، مالک اشتر زمان شہید قاسم سلیمانی بینرز اور فرامین آویزاں تھے۔ کانفرنس میں امت واحدہ پاکستان کے وفد میں آئے ہوئے اہلسنت علماء، مشائخ سمیت 40 مفتیان کرام شریک تھے۔ وفد کی نمائندگی کرتے ہوئے مفتی عارف قریشی نے ذکر محمد و آل محمد علیھم السلام سے کانفرنس کے شرکاء کے دلوں کو عشق اہلبیت سے گرمایا۔
کانفرنس کے دوران امام خمینی (رہ)، رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای اور شہید قاسم سلیمانی کے بیانات آڈیو کلپس کی صورت میں پیش کیے گئے۔ پروگرام کے اختتام سے پہلے اردو زبان میں دلچسپ انداز میں اخلاق اجتماعی اور اتحاد و وحدت کے عنوان پر بہترین اصلاحی خاکہ پیش کیا گیا، جسے پنڈال میں موجود مخاطبین نے خوب سراہا اور زور و شور سے حوصلہ افزائی کی۔ آخر میں میزبانوں کی طرف سے تشکرانہ کلمات حجت الاسلام نذر حافی نے ادا کیے اور عظیم الشان جشن اور وحدت کا باقاعدہ اختتام دعائے امام زمان (عج) سے ہوا۔