مارچ 9, 2025

قرآن کریم کی بے حرمتی، او آئی سی نے ہنگامی اجلاس طلب کر لیا

سیاسیات-اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے رواں ہفتے سویڈن میں قرآن کے نسخے کو نذر آتش کرنے کے نتائج پر غور کرنے کے لیے اگلے ہفتے جدہ میں اپنی ایگزیکٹو کمیٹی کا ہنگامی اجلاس بلایا ہے۔

عرب نیوز کے مطابق ایک ترجمان نے کہا کہ میٹنگ میں ’اس گھناؤنے فعل کے خلاف کیے جانے والے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور ضروری کارروائی کے بارے میں اجتماعی موقف اپنایا جائے گا۔‘

بدھ کے روز سٹاک ہوم کی سب سے بڑی مسجد کے سامنے عراق سے تعلق رکھنے والے 37 سالہ پناہ گزین سلوان مومیکا کی جانب سے قرآن کی بے حرمتی اور اس کے صفحات کو نذر آتش کرنے کے بعد سے مسلم اور عرب دنیا میں بڑے پیمانے پر غم و غصہ کا اظہار اور مذمت کی جا رہی ہے۔

پورے مشرق وسطیٰ اور اس سے باہر کے ممالک نے قرآن کے نسخے کو آگ لگانے کی مذمت کی، کچھ نے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا اور وزارت خارجہ نے سویڈن کے سفیروں کو سرکاری احتجاج سننے کے لیے اپنے ممالک میں طلب کیا۔

یہ غصہ جمعے کو بھی جاری رہا۔ مقبول شیعہ عالم مقتدیٰ الصدر کے ہزاروں حامیوں نے بغداد میں سویڈن کے سفارت خانے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور سفارتی تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین نے عراقی پرچم اور الصدر اور ان کے والد کی تصویریں اٹھا رکھی تھیں، جو ایک ممتاز عالم بھی تھے اور ’ہاں، ہاں، قرآن، مقتدیٰ، مقتدیٰ‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔

عالم دین نے سویڈن کے سفیر کو نکالنے اور سویڈن کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کرنے کے لیے ’بغداد میں سویڈش سفارت خانے کے خلاف بڑے پیمانے پر غصے سے بھر پور مظاہروں‘ کی کال دی تھی۔

اسی دوران اس معاملے کے پیچھے موجود 37 سالہ عراقی پناہ گزین سلوان مومیکا نے دوبارہ ایسا کرنے کی دھمکی دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں 10 دن کے اندر سٹاک ہوم میں عراقی سفارت خانے کے سامنے عراقی پرچم اور قرآن کو نذر آتش کر دوں گا۔

مومیکا نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ ان کے اس عمل سے رد عمل جنم لے گا اور انہیں ’ہزاروں جان سے مارنے کی دھمکیاں‘ موصول ہوئی ہیں۔

انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ ان کے اعمال ایک ’نفرت پر مبنی جرم‘ یا ’کسی بھی گروہ کے خلاف احتجاج‘ ہیں۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

two × two =