سیاسیات-معروف عالم دین علامہ سید شہنشاہ حسین نقوی نے کہا ہے کہ ہم فوجداری قانون ترمیمی ایکٹ 2021ء کو یکسر مسترد کرتے ہیں، ہمارے پاس اسلامی نظریاتی کونسل، ملی یکجہتی کونسل اور متحدہ مجلس عمل جیسے ادارے موجود ہیں ان اداروں کو نظر انداز کرکے اس متنازعہ بل کی منظوری ملک میں فرقہ واریت کی آگ کو مزید ہوا دینے کے مترادف ہے۔ کراچی کی مسجد خیرالعمل انچولی سوسائٹی میں قومی یکجہتی کنونشن برائے ردِفساد کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے علامہ شہنشاہ نقوی نے کہا کہ توہین اور دیگر عناوین کے حدود و قیود کو مشخص کئے بغیر قانون سازی اور متعصبانہ سوچ کو پاکستان کی عوام پر مسلط کرنا انتشار و افتراق کا باعث بنے گا، ہمیں افسوس ہے کہ قومی اسمبلی کا کورم پورا نہ ہونے کے باوجود اس اہم ترین ترمیم کی منظوری میں ذمہ داری اور سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کے باشعور عوام کو متوجہ کرتے ہیں کہ اس طرح کے بل کی منظوری دہشت گردی، تکفریت اور انتہاء پسند عناصر کے مائنڈ سیٹ کو فروغ دینا ہے۔ علامہ شہنشاہ نقوی نے مزید کہا کہ ہماری قیادت ایک عرصے سے متفقہ قانون سازی، مذہبی سیاسی ہم آہنگی اور یکجہتی کے حوالے سے اپنا کلیدی کردار ادا کرتی آئی ہے اور ہمیشہ ایسی قانون سازی سے قوم کو بچانے کے لئے حکمرانوں کو متوجہ بھی کرتی آئی ہے جس سے پاکستان میں تقسیم و نفرت کو فروغ ملے، فتوؤں اور تکفیر کرنے والے عناصر کی راہ ہموار ہو جس سے ملکی داخلی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چیئرمین سینیٹ و ارکینِ ایوانِ بالا اور صدرِ مملکت عارف علوی سے اپیل کرتے ہیں کہ اس بل کو منظور نہ ہونے دیا جائے ورنہ ہر نوع کی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔