سیاسیات۔ اسرائیلی اخبار ’ہارٹز‘ نے امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ریپبلکن پارٹی امریکہ میں فلسطینیوں کی حامی تحریکوں کو ختم کرنے کے منصوبے کی تفصیلات کا انکشاف کیا ہے۔ اخبار نے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی اگلی حکومت فلسطینی حامی تحریکوں کو نشانہ بنانے کے لیے سخت پالیسیاں تیار کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ ٹرمپ انتظامیہ امریکہ کے اندر فلسطینیوں کی حامی سرگرمیوں کو دبانے کے لیے اپنے انتخابی وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ٹرمپ کی تقاریر اور ان کی انتظامیہ کے ارکان کی نامزدگی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ یہ فائل ان کی مدت ملازمت کی ترجیحات میں شامل ہو گی۔
رپورٹ کے مطابق مجوزہ منصوبوں میں حماس سے منسلک افراد کے ویزوں کو منسوخ کرنے کا ایک جامع جائزہ شامل ہے۔ اسی تناظر میں اقوام متحدہ میں امریکی سفیر کے عہدے کے لیے امیدوار ایلیس سٹیفانیک نے فلسطینی کاز کی حمایت کرنے والے طلباء کو ملک بدر کرنے کی تجویز پیش کی۔ انہیں “حماس کا حامی ہجوم” قرار دیا اور ان پر الزام عائد کیا کہ وہ فلسطینیوں کی حمایت کرتے ہیں اور اسرائیل اور یہودیوں کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ رپورٹ میں اشارہ دیا گیا ہے کہ کاش پٹیل جیسی شخصیات کی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کی قیادت کے لیے تقرری انتظامیہ کے فلسطینی حامی تحریکوں کے خلاف سخت اقدامات کرنے کے ارادے کی تصدیق کرتی ہے۔
پٹیل نے قومی سلامتی میں انسداد دہشت گردی کے ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دیں تھیں۔ رپورٹ میں “پروجیکٹ ایستھار” کے عنوان سے ایک دستاویز کا بھی انکشاف کیا گیا جسے ہیریٹیج فاؤنڈیشن نے “پروجیکٹ 2025” کے فریم ورک کے اندر تیار کیا ہے۔ یہ ایک تفصیلی منصوبہ ہے جس کا مقصد ٹرمپ کی اگلی مدت کے دوران امریکی وزارتوں کی تشکیل نو کرنا ہے۔ دستاویزمیں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ نیٹ ورک اپنے مقاصد کے حصول کے لیے امریکی تعلیمی نظام اور میڈیا کا استحصال کرتا ہے۔ دو سال کے اندر اپنے بنیادی ڈھانچے کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ اس نے ان یونیورسٹیوں کے ٹیکس اسٹیٹس پر نظرثانی کی بھی سفارش کی جن پر فلسطینیوں کی حمایت کرنے، مظاہرین کو دبانے اور احتجاج میں شریک طلباء کو ملک بدر کرنے کا الزام ہے۔
اگرچہ امریکی ایوان نمائندگان نے یہود مخالف آگاہی کا قانون منظور کیا لیکن سبکدوش ہونے والے ڈیموکریٹک سینیٹ کے اکثریتی رہ نما چک شومر نے اسے دوسرے قانون ساز پیکجوں کے ساتھ جوڑ کر اس پر ووٹنگ روک دی۔ دوسری طرف ان منصوبوں کو وزارت انصاف کے شہری حقوق کے ڈویژن کو سنبھالنے کے امیدوار ہرمیت ڈھلوں کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا، جنہوں نے یہود مخالف بیداری کے قانون کو غیر آئینی اور غلط تصور قرار دیا۔