سیاسیات- سعودی عرب نے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کے اس بیان کی مذمت کی ہے جس میں فلسطینی عوام کو ان کے وطن سے در بدر کرکے سعودی عرب میں بسانے کی بات کی گئی تھی۔ سعودی عرب نے اس بیان کو شدت پسندانہ اور قابض ذہنیت کا عکاس قرار دیا ہے۔
سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق سعودی حکومت نے ان بیانات کو دوٹوک انداز میں رد کیا ہے جن کا مقصد غزہ میں قبضے کے دوران فلسطینیوں پر اسرائیلی کے مسلسل جرائم سے توجہ ہٹانا ہے جس میں نسل کشی بھی شامل ہے۔
سعودی عرب نے ان برادر اسلامی ممالک کا خیر مقدم کیا ہے جنہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم کے بیان کی مذمت کی، مسترد اور نامنظور کیا ہے۔
پاکستان کے علاوہ ایران، سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات اور اردن جیسے ممالک نے اسرائیلی وزیر اعظم کے بیان کی مذمت کی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ فلسطینی ریاست اسرائیل کے لیے خطرہ ہے۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ ’فلسطینیوں کے پاس ایک ریاست تھی جس نام غزہ تھا جو حماس کے زیر قبضہ تھی اور سات اکتوبر کو دیکھیں کیا ہوا اور ہمیں کیا ملا، اس لیے ہمیں فلسطینی ریاست قبول نہیں ہے۔‘
انہوں نے یہ تجویز بھی دی تھی کہ فلسطینیوں کی ریاست سعودی عرب میں بنا دی جائے۔
اسرائیلی وزیراعظم کے سعودی سرزمین پر فلسطینی ریاست قائم کرنے کے بیان کی مصر نے بھی شدید مذمت کی ہے۔
مصر کا کہنا تھا کہ اسرائیلی بیان سعودی خود مختاری کی خلاف ورزی ہے، سعودی عرب کی سلامتی مصر کی ریڈ لائن ہے۔