سیاسیات- غزہ میں مزاحمت کے ایک ذریعے نے کہا ہے کہ برطانیہ کی جانب سے اسرائیلی رژیم کو جنگ میں معلوماتی مدد فراہم کرنے کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔ فارس نیوز کے مطابق غزہ کی مشترکہ مزاحمتی کمان کے ایک ذریعے نے الجزیرہ چینل کو بتایا کہ برطانوی حکومت غزہ میں خواتین اور بچوں کے قتل عام میں براہ راست کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس واضح شواہد ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ برطانیہ اسرائیل کی قابض حکومت کے حق میں معلوماتی کارروائیاں کر رہا ہے، اور یہ شراکت داری امریکہ کے ساتھ ہے۔ انہوں نے برطانوی حکومت سے درخواست کی کہ وہ اسرائیلی اشغالگر رژیم کے ساتھ اپنی معلوماتی شراکت داری بند کرے اور فلسطینیوں کے نسل کشی میں اپنے کردار کو ختم کرے۔
اسی تناظر میں، برطانوی اخبار “ڈیکلاسفائیڈ یو کے” نے حال ہی میں رپورٹ کیا کہ برطانوی فوج نے اب تک غزہ کے آسمان پر 200 جاسوسی مشنز مکمل کیے ہیں اور برطانوی ڈرونز نے اس علاقے کے آسمان پر ہزار گھنٹے پرواز کی ہے۔ اخبار کے مطابق، مارچ میں سب سے زیادہ جاسوسی پروازیں ہوئی ہیں، جب برطانوی فوج نے غزہ پر 44 بار جاسوسی آپریشنز کیے۔ پچھلے سال دسمبر میں بھی برطانوی معلوماتی مدد کا معاملہ خبروں میں آیا تھا، جب برطانوی وزارت دفاع نے اسرائیل کے لیے فضائی جاسوسی کی مدد کا اعتراف کیا اور دعویٰ کیا کہ یہ جاسوسی پروازیں برطانوی قیدیوں کی تلاش کے لیے کی جا رہی ہیں۔ فلسطین کی وزارت خارجہ نے اس وقت برطانیہ کے اقدام کی مذمت کی اور حماس نے اسے “اشغالگر رژیم کی نسل کشی جنگ میں براہ راست شرکت” قرار دیا۔