نومبر 24, 2024

غزہ والوں نے یحییٰ سنوار کی دلیرانہ شہادت کو آئندہ نسلوں کیلئے مثال قراردیدیا

سیاسیات۔ حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کے اسرائیلی افواج کے ساتھ لڑتے ہوئے دلیرانہ انداز میں شہادت حاصل کرنے کو غزہ والوں نے آئندہ نسلوں کیلئے ایک مثال قرار دیدیا۔

غزہ کے شہریوں کا کہنا تھا کہ یحییٰ سنوارکی میدان جنگ میں موت اور اپنی آخری سانسیں لیتے ہوئے بھی جس طرح وہ اسرائیلی ڈرون کو لاٹھی سے شکست دینے کی کوشش کرتے ہیں، یہی تو ہے وہ بات کہ دوسروں کیلئے ہیرو اپنی جان کیسے دیتے ہیں، یہ آئندہ نسلوں کیلئے ایک مثال تھی۔

بدھ کے روز اسرائیلی افواج کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں حماس سربراہ یحییٰ سنوار شہید ہوگئے تھے جس کے بعد اسرائیل نے ان کے آخری لمحات کی ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں انہیں نقاب پہنے ہوئے زخمی حالت میں ایک تباہ شدہ عمارت کے اندر ایک ڈرون پر لاٹھی پھینکنے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

اس ویڈیو کو دیکھنے کے بعد غزہ کے شہریوں نے یحییٰ سنوار کی شہادت کو قابل فخر قرار دیتے ہوئے کہا کہ یحییٰ کی شہادت نے فلسطینیوں میں فخر کو جنم دیا ہے وہ اپنی رائفل کو مضبوطی سے تھامے ہوئے قابض فوج کے خلاف اگلے مورچوں پر لڑ رہے تھے، وہ فرار ہوتے ہوئے نہیں بلکہ حملہ کرتے ہوئے ایک ہیرو کی طرح شہید ہوئے۔

حماس نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا کہ فوجی جیکٹ پہنے یحییٰ سنوار دستی بموں اور رائفل سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے، جب وہ زخمی ہوگئے تھے اور خون بہنے لگا تھا تب لاٹھی سے جنگ لڑنے لگے ہیرو ایسے ہی مرتے ہیں۔

غزہ کے ایک 60 سالہ رہائشی عادل رجب کا کہنا تھا کہ وہ دو بچوں کے باپ ہیں، میں کل سے یہ ویڈیو 30 بار دیکھ چکا ہوں، مرنے کا اس سے بہتر کوئی اور طریقہ ہو ہی نہیں سکتا۔

دو بچوں کے والد ایک 30 سالہ فلسطینی ٹیکسی ڈرائیور کا کہنا تھا کہ یحییٰ سنوار کے آخری لمحات کی ویڈیو دیکھنا اپنے بیٹوں اور مستقبل میں اپنے پوتوں کیلئے بھی روزانہ کی ذمہ داری بنا دوں گا۔

فلسطینیوں کی جانب سے یحییٰ سنوار کی پرانی تقریروں کے یہ الفاظ بار بار آن لائن شیئر کیے جا رہے ہیں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ دل کا دورہ پڑنے یا حادثے کا شکار ہوکر مرنے کے بجائے وہ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں مرنا پسند کریں گے۔ یحییٰ سنوار اپنی تقریروں میں کہتے تھے کہ دشمن اور قابض افواج اگر مجھے کچھ دے سکتے ہیں تو ان کا سب سے بہترین تحفہ یہ ہو سکتا ہے کہ وہ مجھے ماردیں اور میں دشمن کیخلاف لڑتے ہوئے ان کے ہاتھوں شہید ہو جاؤں۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

17 − 9 =