سیاسیات- غزہ میں صیہونی فوج کی بے رحمانہ قتل عام میں برطانیہ کی سہولت کاری کا انکشاف ہوا ہے۔ غزہ میں بمباری کرنے والے اسرائیلی طیاروں کو برطانیہ میں لینڈ کرنے اور ری فیولنگ کی اجازت دی گئی۔ تحقیقاتی ویب سائٹ ڈراپ سائٹ نیوز کی جانب سے فلائٹ ڈیٹا کے تجزیے کے مطابق برطانیہ کی لیبر حکومت نے گزشتہ انتخابات کے بعد کم از کم تین اسرائیلی فضائیہ کے جنگی جہازوں کو خفیہ طور پر برطانیہ میں لینڈ کرنے کی اجازت دی ہے، جو غزہ پر بمباری میں ملوث رہے ہیں۔ فلائٹ ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ ستمبر 2024ء سے جون 2025ء کے درمیان، اسرائیل کے KC-707 "رِیم” ایئر ریفیولنگ طیاروں نے امریکہ اور اسرائیل کے درمیان سفر کے دوران برطانیہ میں نو مرتبہ اسٹاپ اوور کیا۔ ان میں سے آٹھ پروازیں برطانیہ میں 1 سے 3 گھنٹے تک رکیں، جس سے اشارہ ملتا ہے کہ ممکنہ طور پر برطانوی زمین پر انہیں ایندھن بھرا گیا ہو۔ اگرچہ یہ طیارے تجارتی فلائٹ ٹریکنگ ڈیٹابیسز میں چھپائے گئے تھے، لیکن ڈراپ سائٹ نیوز نے فلائٹ ٹرانسپونڈر ڈیٹا کا تجزیہ کرکے ان کی حرکات کو بے نقاب کر دیا۔
یہ تمام طیارے آکسفورڈ شائر میں واقع برطانیہ کے سب سے بڑے ائیربیس RAF برائز نیٹن پر اترے۔ ان میں سے ایک اسرائیلی طیارہ غزہ کے اوپر فعال طور پر کارروائیوں میں ملوث تھا، جس میں دو مبینہ جنگی جرائم بھی شامل ہیں، جیسے کہ اکتوبر 2024ء میں بیٹ لاحیہ کے ایک رہائشی کمپلیکس پر بمباری جس میں 73 افراد شہید ہوئے تھے۔ چند روز پہلے ایکٹوِسٹ گروپ "پیسٹائین ایکشن” کے دو اراکین نے RAF برائز نیٹن ائیربیس میں گھس کر دو فوجی طیاروں کو نقصان پہنچایا۔ یہ احتجاج برطانیہ کی غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں معاونت کے خلاف تھا۔ انہوں نے دو وویجر طیاروں کو نشانہ بنایا، ان کے انجنوں میں سرخ پینٹ ڈالا، اور کروبارز سے اہم پرزوں کو توڑ دیا۔ لیبر پارٹی کے سابق لیڈر اور اب آزاد رکن پارلیمنٹ جیریمی کوربن نے ایک پارلیمانی بل پیش کیا ہے جس میں برطانیہ کے اسرائیلی جنگ میں گہرے لیکن خفیہ کردار کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔