سیاسیات۔ اسرائیل کو فلسطینی علاقے میں تباہ کن انسانی صورت حال کے باعث بڑھتے ہوئے بین الاقوامی دباؤ کا سامنا ہے جہاں بدھ کو 100 سے زائد امدادی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں شدید قحط پھیل رہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق 111 دستخط کنندگان — جن میں ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف)، سیو دی چلڈرن اور آکسفیم شامل ہیں — نے ایک بیان میں خبردار کیا کہ ’ہمارے ساتھی اور جن لوگوں کی ہم خدمت کرتے ہیں، وہ بھوک سے نڈھال ہو رہے ہیں۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’جب اسرائیلی حکومت کی ناکہ بندی غزہ کے لوگوں کو بھوکا مار رہی ہے، تو امدادی کارکن بھی اب انہی قطاروں میں کھڑے ہیں جہاں انہیں اپنے خاندان کے لیے خوراک حاصل کرنے میں گولی لگنے کا خطرہ ہے۔‘
ان گروہوں نے فوری جنگ بندی، تمام زمینی گزرگاہوں کو کھولنے اور اقوام متحدہ کی قیادت میں امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی کا مطالبہ کیا۔
غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال کے سربراہ نے منگل کو بتایا کہ گذشتہ تین دنوں کے دوران غذائی قلت اور بھوک کے باعث 21 بچے مر گئے ہیں۔
منگل کو اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ مئی کے آخر میں امریکہ اور اسرائیل کے حمایت یافتہ ’غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن‘ کے آغاز کے بعد سے اب تک 1,000 سے زائد فلسطینی امداد حاصل کرنے کی کوشش میں اسرائیلی افواج کے ہاتھوں مارے جا چکے ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ انسانی امداد غزہ میں جانے دی جا رہی ہے اور وہ حماس پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ شہریوں کی تکلیف کا فائدہ اٹھا کر امدادی سامان چرا کر مہنگے داموں بیچتی ہے یا امداد کے منتظر لوگوں پر فائرنگ کرتی ہے۔
اپنے بیان میں انسانی ہمدردی کی تنظیموں نے کہا کہ ٹنوں کے حساب سے امدادی سامان سے بھرے گودام غزہ کے اندر اور سرحدوں پر موجود ہیں، مگر ان تک رسائی یا ترسیل کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’فلسطینی ایک ایسے چکر میں پھنسے ہیں جہاں انہیں امداد اور فائر بندی کی امید ہے، مگر انہیں ہر روز مزید بگڑتے حالات کا سامنا ہے۔ یہ صرف جسمانی اذیت نہیں بلکہ نفسیاتی اذیت بھی ہے۔ زندہ رہنے کی امید ایک سراب کی مانند دکھائی جاتی ہے۔
’انسانی ہمدردی کا نظام جھوٹے وعدوں پر نہیں چل سکتا۔ امدادی کارکن غیر یقینی ٹائم لائنز پر یا ایسے سیاسی وعدوں پر انحصار نہیں کر سکتے۔‘
اس سب کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ غزہ میں ایک چھ ہفتوں کے بچے کی بھوک کے باعث موت ہو گئی اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ مہینوں سے غزہ پر منڈلاتی بھوک کی لہر اب عملی طور پر تباہ کن انداز میں نازل ہو رہی ہے۔
تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا واٹس ایپ چینل فالو کیجئے۔