سیاسیات۔ قطر نے اسرائیل اور فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے درمیان ثالثی کی کوششوں سے دستبرداری ظاہر کر دی۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ قطر نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے مذاکرات میں ثالث کے طور پر اپنے کردار کو معطل کر دیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قطر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جب حماس اور اسرائیل مذاکرات کے لیے اپنی آمادگی ظاہر کریں گے تو ہم اپنا کام دوبارہ شروع کردیں گے۔
یہ پیش رفت اُس وقت سامنے آئی ہے جب سینیئر امریکی حکام نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ امریکہ قطر میں حماس کے نمائندوں کی موجودگی کو مزید قبول نہیں کرے گا اور فلسطینی گروپ پر غزہ میں جنگ کے خاتمے کی نئی تجاویز کو مسترد کرنے کا الزام عائد کیا ۔
رپورٹس کے مطابق قطر کی وزارت خارجہ نے کہا کہ اس نے 10 دن پہلے مذاکرات کے فریقین کو مطلع کیا تھا کہ اگر مذاکرات کے تازہ ترین دور کے دوران کوئی معاہدہ نہیں ہوا تو قطر حماس اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کی اپنی کوششیں روک دے گا۔
وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ قطر ثالثی کی اپنی کوششوں کو اس وقت دوبارہ شروع کرے گا جب دونوں فریقین جنگ کے خاتمے کے لیے اپنی آمادگی اورسنجیدگی کا مظاہرہ کریں گے۔
خیال رہے اکتوبر کے وسط میں دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کا تازہ دور بھی ناکام ہوگیا تھا کیونکہ حماس نے قلیل مدتی جنگ بندی کی تجویز کو مسترد کردیا تھا۔
اس سے قبل گزشتہ برس امریکی وزیر خارجہ نے 7 اکتوبر کے حملے کے بعد قطر سمیت خطے کے دیگر ممالک کو واضح کردیا تھا کہ حماس کے ساتھ معمول کے تعلقات برقرار نہیں رکھے جاسکتے جس پر قطر نے واشنگٹن کو یقین دہانی کروائی تھی کہ غزہ جنگ کے خاتمے کے بعد حماس رہنماؤں کی ملک میں موجودگی پر دوبارہ غور کرنے کیلئے تیار ہیں۔
یہ بھی یاد رہے کہ غیرنیٹو اتحادی کے طور پر امریکہ کے خلیجی ریاستوں میں ایک بااثر اتحادی کے طور پر قطر نے امریکی معاہدے کے تحت 2012 میں حماس کو دوحا میں سیاسی دفتر کھولنے کی اجازت دی تھی۔