دسمبر 1, 2024

غزہ اور فلسطین کی حمایت ہر صورت میں جاری رکھیں گے۔ حزب اللہ لبنان

سیاسیات۔ لبنان میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے غاصب صیہونی رژیم کی فوجی جارحیت ختم ہو جانے کے بعد پہلی بار تقریر کرتے ہوئے لبنانی عوام سے مخاطب ہو کر کہا: “آپ نے صبر اور جہاد کیا ہے، آپ کے بیٹوں نے دروں میں دشمن کے خلاف جنگ کی ہے اور اسے نیست و نابود کر دیا ہے، خدا کا شکر ہے کہ آپ کے صبر کا اچھا نتیجہ سامنے آیا ہے۔” شیخ نعیم قاسم نے مزید کہا: “ہم بارہا اس بات پر زور دے چکے ہیں کہ جنگ نہیں چاہتے لیکن غزہ کی حمایت ضروری جاری رکھیں گے اور اگر غاصب صیہونی رژیم نے ہم پر جنگ مسلط کی تو اس کے مقابلے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔ فلسطین کی حمایت جاری رہے گی اور ہم مختلف طریقوں سے فلسطین کی حمایت کرتے رہیں گے۔” سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان نے کہا: “صیہونی جارحیت بہت خطرناک اور دردناک تھی اور ہم اس جارحیت کے پہلے دس دن تک محدود مدت کے لیے مبہوت رہ گئے تھے۔ لیکن اس کے بعد حزب اللہ لبنان نے اپنی طاقت اور فورسز بحال کیں اور بار دیگر اپنی لیڈرشپ اور کمانڈ کی تشکیل نو کی اور محاذ جنگ پر ثابت قدم ہو گئی۔”

شیخ نعیم قاسم نے کہا: “حزب اللہ لبنان نے صیہونی رژیم کے مرکز کو نشانہ بنایا اور اسے وسیع پیمانے پر نقصان پہنچایا ہے۔ مقبوضہ فلسطین سے لاکھوں یہودی آبادکار نقل مکانی پر مجبور ہو گئے اور اسلامی مزاحمت کی ثابت قدمی کے باعث دشمن بے بس ہو گیا۔ اسلامی مزاحمت کے مجاہدین نے افسانوی بہادری اور استقامت کا مظاہرہ کیا اور صیہونی فوج کے دل میں خوف و ہراس پیدا کر دیا جس کی وجہ سے صیہونی سیاست دان اور آبادکار بھی مایوسی کا شکار ہو گئے۔ دشمن کی شکست کی ایک علامت ہمارے شہریوں کی اپنے گھروں کو واپسی ہے جبکہ دوسری طرف مقبوضہ فلسطین کے شمالی علاقوں کے یہودی آبادکار اپنی بستیوں میں واپس آنے سے گریز کر رہے ہیں۔” سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان نے کہا: “ہم ابتدا میں جنگ نہیں چاہتے تھے لیکن اپنی طاقت کا مظاہرہ کر کے اور صیہونی رژیم کو شدید حملوں کا نشانہ بنا کر اسے جنگ ختم کرنے پر مجبور کر ڈالا۔ ہمیں اس جنگ میں 2006ء کی نسبت بہت بڑی فتح حاصل ہوئی ہے۔ ہم نے ایسے وقت جنگ بندی قبول کی جب ہم فاتح اور سربلند ہو چکے تھے۔ ہمیں فتح حاصل ہوئی ہے کیونکہ ہم نے دشمن کو حزب اللہ ختم کرنے اور اسلامی مزاحمت نابود کرنے کی اجازت نہیں دی اور اسے جنگ بندی قبول کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔”

شیخ نعیم قاسم نے کہا: “61 فیصد اسرائیلیوں نے اعتراف کیا ہے کہ وہ جنگ میں فتح یاب نہیں ہوئے۔ شکست نے صیہونی رژیم پر پوری طرح احاطہ کر رکھا ہے۔ جنگ بندی ایک معاہدہ نہیں ہے بلکہ سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 سے متعلق ایک روڈ میپ ہے۔ سمجھوتے پر عملدرآمد کے لیے حزب اللہ لبنان اور لبنان آرمی کے درمیان اعلی سطح پر تعاون انجام پائے گا۔ لبنان آرمی کے بارے میں ہمارا تصور یہ ہے کہ اس کے کمانڈر اور سپاہی قومی ہیں اور وہ اس وطن میں تعینات ہیں جو ہم دونوں کا ہے۔” سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان نے کہا: “جنگ بندی معاہدہ لبنان کی خودمختاری اور حاکمیت کے سائے تلے انجام پایا ہے اور ہم نے ایسے وقت اسے قبول کیا ہے جب دفاع کا حق محفوظ رکھتے ہوئے سربلند ہیں۔ ہم مجاہدین کی عظمت کو سلام پیش کرتے ہیں اور ان پر فخر کرتے ہیں کیونکہ انہوں نے جہاد کیا اور شجاعت اور سخاوت کو معنی دیا۔ اسی طرح ہم اپنے عظیم اور شہید کمانڈرز، خاص طور پر شہید سید حسن نصراللہ اور شہید ہاشم صفی الدین کی عظمت کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے ہمارے لیے فتح، طاقت اور عزت کا راستہ ہموار کیا۔ اسی طرح ہم ایران کے سربراہان اور عوام، خاص طور پر امام خامنہ ای کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔”

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

2 × 4 =