اپریل 15, 2025

صیہونی قیدیوں کی ایک مرحلے میں رہائی کیلئے حماس کی شرائط

سیاسیات۔ حماس کے فلسطین سے باہر پولیٹیکل سربراہ “سامی ابو زھری” نے کہا کہ ہماری تحریک ہر اُس تجویز کا خیر مقدم کرے گی جس سے ہماری عوام کی مشکلات میں کمی آئے۔ لیکن صیہونی وزیراعظم “نتین یاہو” ہم سے ہماری شکست کے ہروانے پر دستخط کروانا چاہتا ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار الجزیرہ سے گفتگو میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ نتین یاہو ناقابل عمل شرائط پیش کر رہا ہے تاکہ جنگ بندی کے معاہدے کو سبوتاژ کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ مقاومت کو غیر مسلح کرنے کی شرط پر بات نہیں ہو سکتی اور نہ ہی یہ شرط پوری کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہتھیاروں کا تعلق صیہونیوں کے قبضے سے جڑا ہوا ہے۔ یہ ہتھیار ہمارے لوگوں اور اُن کے قومی مفاد کے تحفظ کے لئے ہیں۔ دوسری جانب المیادین نے خبر دی کہ اسرائیل نے اپنی تجاویز، جنگ بندی کے معاہدے میں موجود ثالثین کے حوالے کر دی ہے۔ ان تجاویز کے مطابق، جنگ بندی کے پہلے روز، مقاومتی فورسز، امریکی نژاد “الیگزینڈر ایڈن” کو رہا کریں گی۔ لیکن اس میں اہم بات یہ ہے کہ اس تجویز میں غزہ کی پٹی میں مقاومت کو غیر مسلح کرنے کا مطالبہ شامل ہے۔ جس پر فلسطین کے مقاومتی گروہوں نے کہا کہ ہم ایسے مطالبات کو بارہا مسترد کر چکے ہیں۔

واضح رہے کہ 45 روزہ عارضی جنگ بندی کے فریم ورک کے تحت عسکری کارروائیاں بند کی جائیں گی، انسانی امداد غزہ پہنچ سکے گی اور قیدیوں کا تبادلہ ہو گا۔ اسرائیل کی تجویز کے مطابق، جنگ بندی کے دوسرے روز حماس، مقاومت سے تعلق رکھنے والے عمر قید کے 66 اور غزہ کے 611 قیدیوں کی رہائی کے بدلے 5 زندہ اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے گی۔ تاہم صیہونیوں کا کہنا ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کا یہ عمل کسی تقریب کی صورت میں نہ ہو۔ 5 صیہونیوں کی رہائی کے بعد غزہ کی پٹی میں بے گھر افراد کے لئے ضروریات زندگی سے تعلق رکھنے والے امدادی سامان کو داخلے کی اجازت ہو گی جب کہ اسرائیلی فوج، رفح اور شمالی غزہ کی پٹی میں اپنی دوبارہ تعیناتی شروع کر دے گی۔ جنگ بندی کی ان تجاویز پر ردعمل دیتے ہوئے سامی ابو زھری نے کہا کہ اسرائیل نے ان تجاویز میں کہیں بھی جنگ کے مکمل خاتمے کا ذکر نہیں کیا۔ اسرائیل صرف اپنے قیدیوں کی رہائی چاہتا ہے۔ بہرحال ہم بھی یک مرحلہ تبادلے کے لئے تیار ہیں۔جس کے بدلے میں جنگ کا خاتمہ ہو اور اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی سے باہر نکلے۔ حماس کے ان رہنماء نے کہا کہ اسرائیل کے ان تمام جرائم میں امریکہ برابر شریک ہے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت امریکی حکومت سے مستقیماََ کسی رابطے میں نہیں ہیں۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

4 × 1 =