سیاسیات- سوئیڈن میں قرآن پاک کی توہین کیخلاف پاکستان، ایران، عراق اور ترکی سمیت کئی اسلامی ممالک میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے ہیں، ان ممالک سمیت اسلامی تعاون تنظیم، او آئی سی، سعودی عرب، قطر اور دیگر ممالک نے بھی سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف، اپوزیشن رہنماؤں عمران خان، سراج الحق و دیگر نے مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے جذبات مجروح کئے گئے، او آئی سی کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ سوئیڈش حکومت کی اجازت سے ہوا، سعودی عرب اور قطر بھی سراپا احتجاج۔ ترکیہ کے دارالحکومت انقرہ سمیت مختلف شہروں میں ہزاروں افراد نے سوئیڈن کے مکروہ فعل کیخلاف احتجاجی مظاہرے کئے، استنبول میں سوئیڈش قونصلیٹ کے باہر سیکڑوں افراد نے احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی، اس موقع پر اسلام مخالف سوئیڈش کارکن کا پتلا بھی جلایا گیا، مظاہرین نے سوئیڈش حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ اسلامو فوبیا کی حمایت کر رہی ہے۔
ترک وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ باربا متنبہ کرنے کے باوجود سوئیڈش حکومت نے اس مذموم مظاہرے کی اجازت دی، جس میں قرآن پاک کی توہین کی۔ ترکیہ نے سوئیڈن کے وزیر دفاع پال جانسن کا دورہ ترکیہ بھی منسوخ کر دیا ہے، جبکہ انقرہ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ دورہ اب اپنی اہمیت اور معنی کھو چکا ہے۔ ترک وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ’’آزادی اظہار” کی آڑ میں اس اسلام مخالف عمل کی اجازت دینا، جو مسلمانوں کو نشانہ بناتا ہے اور ہماری مقدس اقدار کی توہین کرتا ہے، مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔ پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف، اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف اور ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی، اپوزیشن رہنماؤں عمران خان، سراج الحق و دیگر نے بھی سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سویڈن میں ایک دائیں بازو کے انتہاء پسند کی طرف سے قرآن پاک کی بے حرمتی کے گھناؤنے فعل کی مذمت کے لیے الفاظ کافی نہیں، ان کا کہنا ہے کہ آزادی اظہار کا لبادہ دنیا بھر کے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کیلئے استعمال نہیں کیا جا سکتا، یہ ناقابل قبول ہے۔
او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طحہ نے بھی اسٹاک ہوم واقعے کی مذمت کی اور کہا کہ کہ یہ سب سویڈش حکام کی اجازت سے ہوا، سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے بھی ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس واقعہ پر احتجاج کیا ہے، بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ “سعودی عرب بات چیت، رواداری کو فروغ دینے، بقائے باہمی کی اہمیت کو سمجھنے پر یقین رکھتا ہے اور نفرت، انتہاء پسندی کو مسترد کرتا ہے۔” قطر نے مظاہروں کی اجازت دینے پر سویڈش حکام کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ قطری وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ “یہ دنیا کے دو ارب مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کرنے کا ایک انتہائی سنگین واقعہ ہے۔ قطر مذہب کی بنیاد پر ہر قسم کی نفرت انگیز تقاریر کو مسترد کرتا ہے۔” واضح رہے کہ سویڈن نیٹو کے فوجی اتحاد میں شامل ہونا چاہتا ہے اور نیٹو کا رکن ترکی اس کے خلاف ہے۔ اسی وجہ سے سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں دائیں بازو کے کارکن ترکی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
ان مظاہروں کے دوران انتہائی دائیں بازو کی سٹرام کرس پارٹی کے رہنماء راسموس پالوڈان نے سنیچر کے روز سٹاک ہوم میں ترکی کے سفارت خانے کے باہر قرآن مجید کی بے حرمتی کر دی۔ پالوڈن نے گذشتہ سال بھی ریلیاں نکالی تھیں، جس میں انھوں نے قرآن پاک کی بے حرمتی کی دھمکی دی تھی، جس کے بعد مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔ سویڈن کے وزیراعظم الف کرسٹرسن نے بھی اس واقعے کی مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “اظہار رائے کی آزادی جمہوریت کا بنیادی حصہ ہے، لیکن جو قانونی ہے، ضروری نہیں کہ وہ مناسب بھی ہو۔ بہت سے لوگوں کے لئے مقدس کتابوں کو جلانا انتہائی بے حرمتی ہے۔” انہوں نے لکھا “میں ان تمام مسلمانوں کے لیے اپنی ہمدردی کا اظہار کرنا چاہتا ہوں، جنھیں آج اسٹاک ہوم میں ہونے والے واقعے سے تکلیف پہنچی ہے۔” سویڈن کے وزیر خارجہ ٹوبیاس بلسٹروم نے بھی اس واقعے کو “ہولناک” قرار دیا۔ انھوں نے ٹویٹر پر لکھا کہ “سویڈن میں اظہار رائے کی آزادی ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہاں کی حکومت یا میں مظاہرے میں اظہار خیال کی حمایت کریں۔”