مئی 4, 2025

خطے میں استحکام کی کنجی خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام میں پوشیدہ ہے۔ سعودی عرب

سیاسیات- سعودی وزیر خارجہ “فیصل بن فرحان” نے کہا کہ اس وقت ہماری توجہ جنگ بندی اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے انخلاء پر مرکوز ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت غزہ میں انسانی بحران کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے۔

سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں چاہئے کہ ہم قیام امن کے لئے فلسطین کے دو ریاستی حل کے لئے کوشش کریں۔ انہوں نے آزاد فلسطینی ریاست کے کسی بھی منصوبے کا خیر مقدم کیا۔ فیصل بن فرحان نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ خطے میں استحکام کی کنجی خودمختار فلسطین کے قیام میں پوشیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا اسرائیل سے کوئی رابطہ نہیں اور نہ ہم ان سے بلا فاصلہ بات کرتے ہیں۔ سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ اس وقت اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی عرب امن منصوبے پر مبنی ہے۔ انہوں نے غزہ کے فوجی حل کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین کے مابین جنگ کے خاتمے کے لئے تجاویز پیش کرنی چاہئے۔ غزہ میں انسانی امداد کی رسائی میں رکاوٹ کی وجہ سے انسانی صورت حال مزید سنگین سے سنگین تر ہوتی جا رہی ہے۔

دوسری جانب قطر کے وزیراعظم و وزیر خارجہ “شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی” نے خبر دی ہے کہ حماس اور صیہونی رژیم کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے مذاکرات اختلافات کا شکار ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا وقت کا طولانی ہونا فائدہ مند نہیں ہے۔ مذاکراتی عمل میں انسانی امداد کے کئی پہلووں میں دشواری کا سامنا ہے۔ ہم نے غزہ کے عوام کی مشکلات کے خاتمے کے لئے جاری مذاکرات کو کامیاب بنانے کی بہت کوشش کی ہے۔ گزشتہ ہفتوں میں مذاکراتی عمل کامیابی سے آگے بڑھ رہا تھا مگر آخر میں آکر اختلافات شدید ہو گئے۔ شیخ محمد بن عبدالرحمن نے پیش گوئی کی کہ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ جلد ہی عمل میں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم معاہدے میں انسانی امدادی پیکج کا تعین کر سکیں تو ہم رکاوٹوں کو دور کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ واضح رہے کہ آج حماس کے مرکزی رہنماء اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ ہم غزہ سے جارحیت، قابض فوجیوں کی مکمل واپسی اور ظالمانہ محاصرے کے خاتمے سے کم پر راضی نہ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کی ناکامی کا ذمے دار اسرائیل ہے۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

eight + 2 =