سیاسیات۔ اسرائیل کو فضائی دفاعی نظام میں استعمال ہونے والے انٹرسیپٹر میزائلوں کی شدید کمی کا سامنا ہے۔
برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز نے ہتھیاروں کی صنعت سے تعلق رکھنے والے افراد اور دفاعی تجزیہ کاروں کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کو ایران کی طرف سے کسی نئے میزائل حملے سے اپنا دفاع کرنے کے لیے دفاعی نظام میں استعمال ہونے والے میزائلوں کی کمی کا سامنا ہے۔
امریکہ اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام میں موجود خلا کو دور کرنے میں مدد کرتے ہوئے اسے ٹرمینل ہائی-ایلٹیٹیوڈ ایریا ڈیفنس (تھاڈ) دفاعی نظام فراہم کررہا ہے تاہم امریکی محکمہ دفاع کے سابق اہلکار کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو درپیش انٹرسیپٹر میزائلوں کی کمی کا معاملہ تشویش ناک ہے۔
اہلکار کا کہنا تھا کہ اگر ایران کی جانب سے اسرائیل کے ممکنہ حملے کا جواب دیا جاتا ہے اور حزب اللہ بھی اس میں شامل ہو جاتی ہے تو اسرائیل کا فضائی دفاعی نظام مشکلات کا شکار ہوجائے گا۔
اہلکار نے بتایا کہ امریکہ کے پاس انٹرسیپٹر میزائلوں کا ذخیرہ لامحدود نہیں ہے اور امریکہ یوکرین اور اسرائیل کو ایک ہی رفتار سے سپلائی جاری نہیں رکھ سکتا۔
اسرائیل ایرو اسپیس انڈسٹریز اسرائیل کی ایک سرکاری کمپنی ہے جو بیلسٹک میزائلوں کو مار گرانے کے لیے استعمال ہونے والے ایرو انٹرسیپٹر بناتی ہے۔ اس کمپنی کے چیف ایگزیکٹو بوز لیوی نے کہا کہ وہ میزائلوں کی پیداوار کو یقینی بنانے کے لیے 3 شفٹ چلا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ان کی کچھ پروڈکشن لائنز تو 24 گھنٹے اور ہفتے کے ساتوں دن کام کر رہی ہیں۔
فنانشل ٹائمز نے اسرائیلی وزارت دفاع کے ایک سابق ریسرچر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یکم اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والے ایران کے میزائل حملے میں اسرائیل نے اس خدشے کے پیش نظر تمام انٹرسیپٹر استعمال نہیں کیے کہ کہیں ایران اگلا حملہ تل ابیب پر نہ کردے۔
اسرائیلی وزارت دفاع کے سابق ریسرچر کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر صورتحال یہی رہی تو اسرائیل کو انٹرسیپٹرز کے استعمال کے حوالے سے محتاط ہونا پڑے گا۔
فنانشل ٹائمز کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران اسرائیل پر غزہ اور لبنان سے کم و بیش 20 ہزار راکٹ فائر کیے گئے۔
دوسری جانب اسرائیلی میڈیا نے یکم اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والے ایرانی حملے کو غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سب سے مہنگا حملہ قرار دیا ہے جس سے اسرائیل کو بے پناہ مالی نقصان پہنچا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے ایرانی حملے سے متعلق تفصیلات تاحال جاری نہیں کیں مگر نقصانات کے حوالے سے لگ بھگ 2500 اسرائیلیوں نے انشورنس کے دعوے جمع کرائے ہیں جس سے اسرائیل کے نقصانات کاابتدائی تخمینہ لگایا جاسکتا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی تجارتی مرکز تل ابیب میں 2500 گھروں کو نقصان پہنچا اور ایرانی حملے میں اسرائیل میں گھروں کو 53 ملین ڈالرز کا نقصان ہوا۔
خبر کے مطابق حملے میں اسرائیل کے 2 فوجی مراکز کو بھی شدید نقصان پہنچا، اسرائیلی فضائیہ کے تیل نوف اور نیو اتم مراکز کے نقصانات کی تفصیلات تاحال جاری نہیں کی گئیں۔