سیاسیات۔ مشرق وسطیٰ کی نئی تشکیل کے امریکی و اسرائیلی منصوبے کی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے صیہونی میڈیا نے اقرار کیا کہ "حزب الله”، لبنان میں اب بھی ایک طاقتور قوت ہے۔ صیہونی میڈیا نے شام اور لبنان میں اسرائیل کی خواہش کے مطابق سیاسی اور سیکورٹی نتائج نہ آنے پر مایوسی کا اظہار کیا۔ اس ضمن میں صہیونی صحافی اور تجزیہ کار "باروخ یدید” نے "i24News” نیٹ ورک پر ایک نیوز کوریج کے دوران کہا کہ شام و لبنان کے لئے امریکہ کے خصوصی ایلچی "تھامس باراک” ڈیڑھ ماہ میں تیسری بار لبنان پہنچے، جہاں انہوں نے حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے حوالے سے واشنگٹن کے بنیادی تقاضے کو پورا کرنے کا مطالبہ پیش کیا۔ باروخ یدید نے مزید کہا کہ تھامس باراک، لبنان کی جانب سے اس مطالبے کا حتمی و سرکاری جواب لینے کے لیے آیا ہے۔ لیکن لبنانی حکومت کی جانب سے حزب الله کو غیر مسلح کرنے کے حوالے سے ابھی تک کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔ حالانکہ قبل ازیں لبنانی صدر "جوزف عون” ایک ایسا بیان دے چکے ہیں جس میں ملک کی فوج کے سوا تمام تنظیموں سے ہتھیار ضبط کرنے کا عندیہ دیا گیا تھا۔
اس صہیونی تجزیہ کار نے بتایا کہ امریکی ایلچی نے واضح طور پر کہا کہ واشنگٹن، بیروت پر پابندیاں نہیں لگائے گا، لیکن انہوں نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کی وجہ سے لبنان آئے تھے۔ باروخ یدید نے اس بیان پر اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ واشنگٹن کو امید تھی کہ لبنان، امریکی مطالبے پر توقعات سے بڑھ کر جواب دے گا، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ صیہونی تجزیہ کار نے کہا کہ امریکی اور لبنانی، دونوں بھانپ چکے ہیں کہ لبنانی حکومت حزب الله کو غیرمسلح کرنے کے قابل نہیں اور یہ تحریک اب بھی ایک مضبوط قوت کے طور پر موجود ہے۔ آخر میں باروخ یدید نے کہا کہ ہاں، ہر اس شخص کو مایوسی ہوئی جسے نئے مشرق وسطیٰ کی تشکیل کی توقع تھی۔ صیہونی حلقوں کی توقع کے برخلاف، اسرائیل کی شام اور لبنان کے محاذوں پر کارروائیاں کسی بھی "نئی سیاسی ترتیب” کا باعث نہیں بن سکیں۔
تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا واٹس ایپ چینل فالو کیجئے۔