سیاسیات۔ جامعہ روحانیت بلتستان کے وفد کا دفتر قائد ملت جعفریہ قم میں مدیر دفتر علامہ بشارت حسین زاہدی نے پرتپاک استقبال کیا اور کہا کہ آپ سب کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے خوش آمدید کہتے ہیں۔ آپ کی تشریف آوری ہمارے لیے باعث فخر ہے اور یہ اس بات کی علامت ہے کہ آپ اپنے دینی اور علمی فرائض کی ادائیگی میں کس قدر سنجیدہ اور متحرک ہیں۔
(جامعہ روحانیت بلتستان قم کی فعالیت کو سراہا)
مدیر محترم کا کہنا تھا کہ ہم بخوبی واقف ہیں کہ قم میں موجود تمام جوامع روحانیت میں سے جامعہ روحانیت بلتستان قم ایک فعال اور نمایاں جامعہ ہے۔ آپ نے مختلف شعبوں میں جو قابل قدر خدمات انجام دی ہیں، وہ لائق تحسین ہیں۔ چاہے وہ علمی میدان ہو، تبلیغی شعبہ ہو، یا تنظیمی امور ہوں، آپ کی فعالیت ہر لحاظ سے قابل تعریف ہے۔ آپ نے نہ صرف بلتستان کے طلباء و علماء کی علمی اور اخلاقی تربیت میں اہم کردار ادا کیا ہے بلکہ حوزہ علمیہ قم میں بلتستانی تشخص کو بھی اجاگر کیا ہے۔
(فعالیت کو مزید وسعت دینے کی ضرورت)
برادران عزیز! اس وقت ہمیں اپنی فعالیت کو مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے۔ آپ کی یہ فعالیت جو کہ قم میں جاری ہے، اسے حوزہ علمیہ سے بلتستان اور نہ صرف بلتستان بلکہ پورے گلگت بلتستان تک پھیلانا ہوگا۔ گلگت بلتستان ایک ایسا خطہ ہے جہاں کے عوام کی رگوں میں دینداری اور اسلامی اقدار رچے بسے ہیں۔ وہاں کے لوگ دین سے گہرا لگاؤ رکھتے ہیں اور علماء کرام کا احترام کرتے ہیں۔ یہ ایک ایسی سرزمین ہے جہاں دینی سوچ اور اسلامی ثقافت مضبوط بنیادوں پر قائم ہے۔
(علماء کی ذمہ داری اور دینی رجحان کا تحفظ)
لیکن ہمیں یہ بات نہیں بھولنی چاہیے کہ وقت کے ساتھ ساتھ چیلنجز بھی بڑھ رہے ہیں۔ اگر اس وقت علماء گلگت بلتستان پر کام نہیں کریں گے اور اپنی دینی سرگرمیوں کو وہاں تک نہیں پہنچائیں گے، تو خدشہ ہے کہ دینی رجحان کمزور پڑ جائے گا اور اسلامی ثقافت کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ آج دشمن ہمارے عقائد اور ہماری ثقافت پر مختلف طریقوں سے حملہ آور ہے۔ ہمارے نوجوانوں کو گمراہ کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں، اور اسلامی اقدار کو مٹانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ایسے میں، علماء کی ذمہ داری دو چند ہو جاتی ہے۔
(گلگت بلتستان میں عملی اقدام کی اہمیت)
آپ جو قم میں رہ کر علم حاصل کر رہے ہیں اور روحانی تربیت حاصل کر رہے ہیں، اس کا ثمر آپ کو اپنے وطن میں جا کر عوام تک پہنچانا ہے۔ گلگت بلتستان کے عوام کو آپ کی رہنمائی اور سرپرستی کی اشد ضرورت ہے۔ آپ کو وہاں علمی مراکز قائم کرنے ہوں گے، تبلیغی سرگرمیاں تیز کرنی ہوں گی، نوجوانوں کی اخلاقی اور فکری تربیت کرنی ہوگی، اور اسلامی ثقافت کے فروغ کے لیے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔
یہ وقت صرف تماشائی بن کر بیٹھنے کا نہیں بلکہ عملی اقدام کرنے کا ہے۔ آپ کی کوششوں سے ہی گلگت بلتستان میں دینداری کا چراغ روشن رہے گا اور اسلامی ثقافت کی حفاظت ہوگی۔
ہمیں امید ہے کہ آپ جامعہ روحانیت بلتستان قم کے پلیٹ فارم سے اپنی اس ذمہ داری کو بخوبی ادا کریں گے۔ دفتر قائد ملت جعفریہ قم آپ کے ہر مثبت اقدام میں بھرپور تعاون کے لیے تیار ہے۔