جولائی 7, 2024

امریکہ یمن جنگ بندی معاہدے کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہے۔ یمنی ذرائع

سیاسیات-“ریاض” سے وابستہ “یمنی صدارتی کونسل” کے رکن “طارق عفاش” نے سوموار کے روز امریکی سفیر “اسٹیفن ہیرس ہاگن” سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کو سعودی میڈیا نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ یمنی اور سعودی میڈیا میں اس ملاقات پر سوالات اُٹھائے جا رہے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ امریکی سفیر اور طارق عفاش کی ملاقات کا مقصد یمن بحران کے سیاسی حل کو سبوتاژ کرنا ہے۔ نیز یہ ملاقات واشنگٹن کے ساتھ ریاض کے تعلقات میں کمی، ایران و سعوی عرب کے معاہدے اور عربوں کی چین سے بڑھتی قرابت داری کے پس منظر میں وقوع پذیر ہوئی۔ یمنی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ملاقات میں امریکی سفیر نے طارق عفاش کو ریاض و صدارتی کونسل کے خلاف بغاوت کے لئے گرین سگنل دیا ہے اور امریکہ حمایت کا بھرپور یقین دلایا ہے۔ اس کے بعد جنوب مغربی یمن میں طارق عفاش سے وابستہ ملیشیاء بحیرہ احمر میں تعینات کر دی گئی ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے سعودی عرب نے اپنی حامی صدارتی کونسل کو یمن کے بارے میں اپنے فیصلوں سے آگاہ کیا۔ سعودی حکام نے انہیں بتایا کہ وہ یمن جنگ کے منصوبے کو بند کر رہے ہیں۔ میڈیا ذرائع نے رپورٹ دی کہ سعودی وزیر دفاع “خالد بن سلمان” نے صدارت کونسل کے سربراہ اور اراکین سے اجلاس میں ریاض کی جانب سے یمن بحران کے اختتام کے حوالے سے وضاحت کی۔ میڈیا میں مذکورہ بالا رپورٹ جاری ہونے کے دو دن بعد سعودی اور عمانی وفد یمن پہنچا۔ جہاں انہوں نے صنعاء کے صدارتی محل میں سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ مہدی المشاط سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں مہدی المشاط نے یمن میں ایام امن کے لئے عمان کی ثالثی اور کردار کی تعریف کی۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

17 − seven =