فروری 13, 2025

امریکہ اور اسرائیل ایک ہی سکے کے دو رخ، دونوں کی نظریں مکہ اور مدینہ پر ہیں، سید عبدالملک الحوثی

سیاسیات- کل صنعاء سے امریکی میرینز اور سفارت کاروں کے فرار کی 11ویں سالگرہ تھِی۔ اس موقع پر یمن کی مقاومتی تحریک “انصار الله” کے سربراہ “سید عبدالملک بدرالدین الحوثی” نے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ جس نے امریکی میرینز کے صنعاء سے ذلت آمیز فرار کے ذریعے یمن کے مسلمانوں کو عظیم فتح بخشی۔ اس فرار کا مطلب ہمارے ملک پر امریکی قبضے کے منصوبے کی شکست ہے۔ یہ فرار 21 ستمبر کے انقلاب کا اہم نتیجہ ہے۔ امریکی تسلط سے نجات کی وجہ سے ہمارے لوگوں کی عزت اور انسانی وقار محفوظ ہے۔ سید عبدالملک الحوثی نے کہا کہ امریکے کے زیر اثر ہوتے ہوئے دنیا کی کوئی قوم آزاد نہیں ہو سکتی۔ صنعاء میں امریکی موجودگی ہمارے ملک کی اعلیٰ درجہ کی قیادت کے لئے YES اور NO کی مانند تھی۔ امریکہ کا منصوبہ تھا کہ ہمارا ملک تمام شعبوں میں دیوالیہ ہو جائے۔ انہوں نے یمن میں سیاسی بحران کو ایجاد کیا اور اُسے مزید بھڑکانے کی کوششیں کرتے رہے۔ امریکہ نے تعلیم، صحت، تربیت اور عدلیہ سمیت کئی شعبوں میں مداخلت کر رکھی تھی۔
انصار الله کے سربراہ نے وضاحت کے ساتھ کہا کہ امریکہ دوسرے ممالک کے وسائل پر لالچ کی نگاہ رکھتا ہے۔ اسی مقصد کے لئے وہ ان ممالک پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ ڈونلڈ ترامپ کے حالیہ بیانات اسی بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ وہ نہ صرف اسلامی بلکہ غیر اسلامی ممالک پر بھی قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا حالانکہ امریکی پالیسی دھوکے و فریب پر مبنی ہے تاہم ڈونلڈ ٹرامپ واضح طور پر اپنی ملکی حکمت عملی سے پردہ اٹھا رہا ہے۔ سید عبدالملک الحوثی نے کہا کہ امریکہ دوسری کی مجبوریوں کا ناجائز فائدہ اٹھاتا ہے۔ وہ وحشی، متکبر اور ہر قسم کی اخلاقی اقدار سے عاری ہے۔ وہ ملکوں کے حقوق کی آزادی کی پروا کئے بغیر اسے اپنے حق میں استعمال کرتا ہے۔ اس لئے امریکہ کی خوشنودی اور دوستی کے لئے کوئی بھی کوشش واشنگٹن کو قریب نہیں کرتی بلکہ وہ ایسے کرداروں کے بارے میں توہین آمیز نظریہ رکھتے ہیں۔ امریکہ و اسرائیل کی پالیسی معاندانہ اور تباہی پر مبنی ہے کہ اس وقت جس کا بدترین شکار امت اسلامی ہے۔

یمن میں انقلاب کے روح رواں نے کہا کہ امریکہ و اسرائیل، اسلامی ممالک کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ اس منصوبے کے تحت مقدس مقامات کو ضبط کیا جا رہا ہے۔ یہ صرف مسجد اقصیٰ تک ہی محدود نہیں بلکہ مکہ و مدینہ پر قبضہ بھی اسی منصوبے کا حصہ ہے۔ صیہونی اس بات کا برملا اظہار کرتے ہیں کہ وہ گریٹر اسرائیل کے عنوان سے امت اسلامی کے بڑے حصے پر قبضے کے درپے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب امریکہ کسی دوسرے ملک کے خلاف ظالمانہ اقتصادی پابندیاں عائد کرتا ہے تو ہم دیکھتے ہیں کہ بدقسمتی سے عرب، قرآن کی تعلیمات کی بجائے ان پابندیوں کی زیادہ رعایت کرتے ہیں۔ سید عبدالمالک الحوثی نے کہا کہ آپریشن طوفان الاقصیٰ پر اکثر عرب ممالک کا موقف یا سازشی تھا یا غیر فعال۔ حالانکہ اس کے مقابلے میں امریکہ پوری طاقت کے ساتھ اسرائیل کے ساتھ کھڑا رہا۔ عرب ممالک نے کسی سنجیدہ اقدام کی بجائے صرف اس جارحیت کا مشاہدہ کیا۔

سید عبدالملک الحوثی نے کہا کہ جس سنگین صورت حال میں غزہ کے خلاف جنگ جاری تھی اور صیہونی خود اپنی وحشت گری کی تصاویر وائرل کر رہے تھے وہیں سعودی عرب کے متعدد مقامات پر رقص و سرور کی محفلیں گرم تھیں۔ حالانکہ سعودی حکومت حماس اور فلسطینی مجاہدین کو دہشت گردی کی فہرست سے نکال سکتی ہے۔ حماس کے کارکنوں کو اپنی جیلوں سے آزاد کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں قید حماس کے کارکنوں کا کوئی جرم نہیں۔ انہوں نے سعودی عرب کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھایا بلکہ وہ صرف اور صرف اسرائیل کے خلاف برسر پیکار ہیں۔ سعودی عرب نے غزہ جنگ کے حوالے سے کوئی چھوٹا سا قدم بھی نہیں اٹھایا کیونکہ عرب ریاستیں بنیادی طور پر عملاََ کچھ کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔ یہانتک کہ انہوں نے ایک موقف اپنانے کی جرات بھی نہیں کی۔ انہوں نے بھوک سے نڈھال فلسطینیوں کو غذا پہنچانے کی جرات نہیں کی۔ بعض عرب ریاستوں میں موجود کچھ خیانت کاروں نے اسرائیل سے تعلقات کی بحالی کے منصوبے سے ہاتھ نہیں اٹھایا۔ وہ اسرائیل کے ساتھ مسئلہ فلسطین پر ملی بھگت کر رہے ہیں۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

four × one =