سیاسیات۔ شام میں جولانی رژیم کے زیر سایہ القاعدہ اور تحریر الشام سے وابستہ تکفیری دہشت گرد عناصر نے ملک کے مختلف حصوں میں علوی فرقے سے تعلق رکھنے والے اقلیتی باشندوں کے قتل عام کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ اس بارے میں چند عینی شاہدین نے المیادین نیوز چینل سے بات چیت کرتے ہوئے انتہائی سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں اور تکفیری دہشت گردوں کے غیر انسانی جرائم کی وضاحت کی ہے۔ ان عینی شاہدین نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ شام کے ساحلی علاقے میں منصوبہ بندی کے تحت مجرمانہ اقدامات اور ہولناک جرائم انجام پا رہے ہیں جن کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ کئی کئی دیہاتوں میں علوی فرقے کے باشندوں کی نسل کشی کی گئی ہے۔ شام کے شہریوں نے عالمی برادری اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس نسل کشی کی تحقیق کریں اور ذمہ دار عناصر کو قرار واقعی سزا دلوائیں۔ عینی شاہدین کے بقول تکفیری دہشت گرد عناصر نے خواتین اور بچوں سمیت پورے پورے خاندانوں کا قتل عام کیا ہے اور اپنے ان مجرمانہ اقدامات کی ویڈیوز بنا بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل کی ہیں۔ عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ علوی فرقے سے تعلق رکھنے والے شہریوں کو بلا وجہ قتل و غارت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ دنیا والے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
جولانی رژیم کے حمایت یافتہ مسلح دھڑے گذشتہ کئی دنوں سے سابق صدر بشار اسد کی حکومت سے تعلق رکھنے کا الزام لگا کر عام شہریوں کا خون بہانے میں مصروف ہیں۔ انسانی حقوق کے ذرائع کے بقول گذشتہ چند دنوں میں ہزاروں بے گناہ شہریوں کو قتل کیا جا چکا ہے جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی بھی ہے۔ آج پیر 10 مارچ کے دن جولانی رژیم سے وابستہ مسلح دہشت گردوں نے طرطوس کے اردگرد واقع بیجرنہ اور سخانہ دیہاتوں پر حملہ کیا۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے مطابق اگرچہ جولانی رژیم سے وابستہ عناصر نے حکومت کی طرف سے سیکورٹی آپریشن ختم کر دینے کا اعلان کیا ہے لیکن اس کے باوجود ساحلی علاقوں کے باشندوں پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس تنظیم نے واضح کیا ہے کہ شام کے ساحلی علاقے میں بدامنی اور مجرمانہ اقدامات جاری ہیں۔ جولانی رژیم نے اپنے سرکاری بیانیے میں سابق حکومت سے وابستہ عناصر کے خلاف آپریشن انجام دینے کا دعوی کیا تھا جبکہ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ قتل ہونے والوں کی بڑی تعداد خواتین اور بچوں پر مشتمل ہے۔ مقامی افراد کے بقول طرطوس کے قریب جولانی رژیم کے گماشتوں نے عام شہریوں کے گھروں کو نذر آتش کیا اور بڑی تعداد میں افراد کو لاپتہ بھی کر دیا گیا ہے۔