مئی 26, 2025

اسلام میں تعدد ازدواج کی اجازت تاریخی بنیادوں پر ہے، الہ آباد ہائی کورٹ

سیاسیات- بھارتی شہر الہ آباد کے ہائی کورٹ نے حال ہی میں مشاہدہ کیا کہ ایک مسلمان مرد ایک سے زیادہ شادیکرنے کا حق دار ہے جب تک کہ وہ اپنی تمام بیویوں کے ساتھ یکساں سلوک کرے۔ تاہم عدالت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تعدد ازدواج کی مشروط طور پر اجازت قرآن کے تحت ایک “مناسب وجہ” کے لئے دی گئی تھی، لیکن مردوں کی طرف سے “خود غرض وجوہات” کی بنا پر اس کا غلط استعمال کیا جاتا ہے۔ جسٹس ارون کمار سنگھ دیسوال کی سنگل بنچ نے مرادآباد کی ایک عدالت کی طرف سے فرقان نام کے مسلم شخص کے خلاف چارج شیٹ اور سمن کے حکم کو منسوخ کرنے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے یہ مشاہدہ کیا۔ واضح رہے کہ یہ کیس 2020ء کا ہے جب ایک خاتون نے فرقان کے خلاف مبینہ طور پر اسے یہ بتائے بغیر کہ وہ پہلے ہی شادی شدہ ہے، اس سے دوسری شادی کرنے کے الزام میں شکایت درج کروائی تھی۔ اس کے بعد مرادآباد پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا گیا اور فرقان اور دو دیگر لوگوں سمیت تین ملزمان کو سمن جاری کیا گیا۔

تاہم فرقان کے وکیل نے مراد آباد کی عدالت میں دلیل دی کہ خاتون نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے فرقان کے ساتھ تعلقات رکھنے کے بعد شادی کی۔ اس نے یہ بھی استدلال کیا کہ دوسری شادی کو تعزیرات ہند (آئی پی سی) سیکشن 494 کے تحت جرم نہیں مانا جانا چاہییے۔ جسٹس دیسوال نے بھی مانا کہ اس شخص نے کوئی جرم نہیں کیا کیونکہ ایک مسلمان مرد کو چار شادیاں کرنے کی اجازت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ قرآن میں تعدد ازدواج کی اجازت دینے کی ایک تاریخی وجہ ہے۔ جسٹس دیسوال نے یہ بھی واضح کیا کہ شادی اور طلاق سے متعلق تمام مسائل کا فیصلہ شریعت ایکٹ 1937 کے مطابق ہونا چاہیئے، لہٰذا الہ آباد ہائی کورٹ نے اپنے 18 صفحات کے فیصلے میں کہا کہ فرقان کی دوسری شادی درست ہے کیوں کہ اس کی دونوں بیویاں مسلمان ہیں۔ عدالت نے معاملے کی اگلی سماعت 26 مئی کو مقرر کی ہے۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

4 × one =