سیاسیات- فلسطین میں اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری ہے، اسرائیلی افواج نے غزہ میں پناہ گزین کیمپ پر بمباری کردی جس کے نتیجے میں 71 فلسطینی شہید اور 289 زخمی ہوگئے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فورسز نے خان یونس کے المواسی پناہ گزین کیمپ پر خوفناک بمباری کی۔ شہدا میں زیادہ تر تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ زخمیوں میں سے متعدد کی حالت نازک ہے جس کے باعث شہادتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اسرائیل نے خود المواسی کیمپ کو محفوظ علاقہ قرار دیا تھا، اس کے باوجود وہاں بمباری کی گئی۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس حملے میں حماس کے فوجی سربراہ محمد الضیف کو نشانہ بنایا گیا۔ تاہم حماس نے اس دعوے کو مسترد کردیا۔
محمد الضیف اسرائیل کو انتہائی مطلوب افراد میں سرفہرست ہیں۔ اسرائیل برسوں سے محمد ضیف کو شہید کرنے کےلیے متعدد حملے کرچکا ہے لیکن ہر بار اسے منہ کی کھانی پڑی اور محمد الضیف ہر مرتبہ محفوظ رہے۔
الضیف کا شمار ان کمانڈرز میں ہوتا ہے جو حماس کی دفاعی قوت کے لیے بہت اہم سمجھے جاتے ہیں۔ وہ 1965 میں خان یونس کے مہاجر کیمپ میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام محمد ضائب ابراہیم المصری ہے لیکن اسرائیل نے ان پر اتنے زیادہ فضائی حملے کیے کہ وہ مسلسل اپنے ٹھکانے بدلتے رہتے ہیں اور خانہ بدوشی کی زندگی بسر کرنے سے ان کا نام ضیف یعنی مہمان پڑگیا۔ 2002 میں وہ حماس کے فوجی ونگ القسام کے سربراہ بنے اور تب سے اسرائیل کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہورہے ہیں۔