نومبر 24, 2024

اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک فلسطینی اسکول کو مسمار کردیا

سیاسیات- عینی شاہدین کے مطابق اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک فلسطینی اسکول کو مٹی کا ڈھیر بنا دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین نے اسرائیلی حکام کی جانب سے فلسطینی اسکول مسمار کرنے کے اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔

اسرائیلی فوج کی ایک شاخ سی او جی اے ٹی کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ بیت المقدس سے تقریباً 2 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع یہ عمارت غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی تھی، یہ عمارت وہاں تعلیم حاصل کرنے یا وہاں جانے آنے والے افراد کی حفاظت کے حوالے سے خطرناک تھی، اس لیے اسرائیلی عدالت نے اسے گرانے کا حکم دیا تھا۔

فلسطینیوں کے لیے کام کرنے والے یورپی یونین کے وفد نے اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کہا کہ وہ اسکول مسمار کرنے کے اقدام پر صدمے کی کیفیت میں ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اسکول مسمار ہونے سے 60 فلسطینی بچے متاثر ہوں گے۔

یورپی یونین کے وفد نے کہا کہ عمارت کو گرانا عالمی قانون کے مطابق غیر قانونی تھا، یہ اقدام فلسطینی آبادی کے مصائب میں مزید اضافہ کرے گا اور ماحول میں پہلے سے موجود کشیدگی کو مزید بڑھائے گا۔

اسرائیلی فوجی حکام نے کہا کہ عمارت کے مالک نے اسرائیلی حکام کی جانب سے انہدام کے احکامات کی تعمیل سے قبل اس کی حیثیت کے بارے میں بات چیت کرنے کی متعدد کوششوں کا مثبت جواب دینے سے انکار کر دیا تھا۔

طالب علموں اور عینی شاہدین نے بتایا کہ عمارت کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا، اب اس اسکول کا کوئی نشان باقی نہیں بچا جو کبھی وہاں موجود تھا۔

فلسطینی وزارت تعلیم نے اسکول مسمار کرنے کے اقدام گھناؤنا جرم قرار دیا اور کہا کہ یہ اقدام طلبا کو باقی دنیا کے بچوں کی طرح مفت، محفوظ اور مستحکم طریقے سے تعلیم حاصل کرنے کے حق سے محروم کردے گیا۔

اسرائیلی سرکاری ذرائع نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ عمارت کی سیفٹی کے حوالے سے تنازع چھ سال سے جاری تھا اور منہدم ہونے والے اسکول کے طلبا کو ایک قریبی اسکول میں منتقل کردیا جائے گا۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

ten + four =