جون 30, 2024

اسرائیلی وزیر کا فلسطینی گاؤں صفحہ ہستی سے مٹانے کا بیان، امریکہ کا نیتن یاہو سے تردید کا مطالبہ

سیاسیات-اسرائیل کے سب سے قریبی اتحادی امریکا نے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو سے انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے وزیر خزانہ بتسلئيل سموتريش کے فلسطینی گاؤں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے بیان کی تردید کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

خبرساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو کے قوم پرست مذہبی اتحاد میں آباد کی حامی پارٹی کے سربراہ بتسلئيل سموتريش نے مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کاروں کی پر تشدد کارروائیوں اور فلسطینیوں کے حملے کے تناظر میں ایک بیان دیا تھا۔

اسرائیلی وزیر سے گزشتہ ہفتے فلسطینی گاؤں ’حوارہ‘ میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کے بارے میں سوال کیا گیا تھا جس پر انہوں نے کہا تھا کہ ’میرے خیال میں حوارہ کو صفحہ ہستی سے مٹادینا چاہیے‘۔

بتسلئيل سموتريش نے مزید کہا کہ ’میرے خیال میں ریاست اسرائیل کو یہ کرنے کی ضرورت ہے لیکن خدانخواستہ کسی فرد کو نہیں‘۔

دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بیان کو ’غیر ذمہ دارانہ، ’نفرت انگیز‘ اور ناگوار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور سینیئر اسرائیلی حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ واضح طور پر اس بیان کو مسترد اور اس سے لاتعلقی اختیار کریں‘۔

فلسطینی رہنماؤں امریکی محکمہ خارجہ کے بیان کا خیر مقدم کیا۔

امریکا کی جانب سے غیر معمولی طور پر واضح ردِ عمل مغربی کنارے میں بڑھتے ہوئے پر تشدد واقعات پر عالمی خدشات کو اجاگر کرتا ہے جہاں رواں ہفتے 3 اسرائیلی اور ایک فلسطینی جان سے گئے تھے۔

پر تشدد کارروائی بدھ کے روز بھی جاری رہی، اسرائیلی فورسز نے ایک فلسطینی کو قتل جبکہ 6 کو گرفتار کرلیا تھا۔

اس کے علاوہ اسرائیلی پولیس نے حوارہ میں ہنگامہ آرائی میں ملوث ہونے کے شبے میں دیگر 10 افراد کو بھی حراست میں لیا۔

مغربی کنارے میں درجنوں مکانات اور گاڑیوں کو آگ لگادی گئی تھی جس کے نتیجے میں ایک فلسطینی جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے تھے، اسرائیلی کمانڈر نے اسے ’قتل عام‘ قرار دیا۔

اس کے ایک روز بعد وادی اردن میں ہائی وے پر ایک اسرائیلی نژاد امریکی کو اس کی کار میں گولی مار کر قتل کردیا گیا جس کی آخری رسومات کی ادائیگی کے وقت اسرائیلی فوج نے ایک گھر کا گھیراؤ کر کے 6 فلسطینیوں کو گرفتار اور ایک کارروائی میں ایک فلسطینی کو قتل کردیا۔

بین الاقوامی سطح پر اظہار تشویش اور تحمل کا مظاہرہ کرنے کے مطالبوں کے ساتھ اسرائیلی وزیراعظم اور سیاستدانوں نے حوارہ میں ہنگامہ آرائی کی مذمت کی اور کہا کہ لوگوں کو قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے۔

تاہم اسرائیلی وزیر کے بیان نے کشیدگی ختم کرنے کے بین الاقوامی مطالبوں اور نیتن یاہو کی دائیں بازو کی حکومت کے بڑے حصوں کے درمیان خلیج کی نشاندہی کی ہے جو فلسطینیوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

ادھر اقوامِ متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق کے سربراہ ووکر ٹرک نے بھی اسرائیلی وزیر خزانہ کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’تشدد اور دشمنی پر اکسانے والا ایک ناقابل فہم بیان قرار دیا۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

eleven − 5 =