سیاسیات- لبنان کی مقاومتی تحریک “حزب الله” نے اعلان کیا کہ طوفان الاقصیٰ کے دلیرانہ آپریشن کو ایک سال گزر چکا ہے۔ طوفان الاقصیٰ 1948ء سے فلسطینی عوام پر صیہونی قبضے، جارحیت، جنگ، ناانصافی، اور غارت گری کی مسلط شدہ تاریخ کے بعد رونماء ہوا۔ حزب الله نے کہا کہ اس آپریشن کے تاریخی و اسٹریٹجک نتائج سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی قبضے کا خاتمہ اور حقیقی انصاف اسی کارروائی کے نتیجے میں قائم ہو گا۔ اسی کارروائی کے نتیجے میں فلسطینی، سمندر سے دریا تک اپنی خود مختار سرزمین کا قانونی حق حاصل کر پائیں گے۔ اس جاری بیان میں کچھ اہم نکات ذکر کئے گئے ہیں جو درج ذیل ہیں۔
1. اپنے جائز قانونی حقوق کے حصول اور قبضے کے خاتمے کے لئے فلسطینی عوام کو مزاحمت کا مکمل حق حاصل ہے۔
2. غزہ کی پٹی میں وحشیانہ غارت گری اور ہزاروں فلسطینیوں کو شہید کرنے کے باوجود صیہونی رژیم قابل شکست ہے۔ نیز یہ رژیم امریکہ کی حمایت کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی۔
3. اس عارضی صیہونی رژیم کی خطے میں اجتماعی، ثقافتی اور انسانی لحاظ سے کوئی جگہ نہیں۔ یہ رژیم سرطان کی رسولی ہے اور چاہے جب تک مرضی اس کا وجود رہے بالآخر اسے نابود ہونا ہے۔
4. امریکہ، اس کے علاقائی و عالمی اتحادی فلسطین، لبنان اور خطے کی عوام کے خلاف صیہونی جارحیت میں مکمل شریک ہیں۔ وہ اس جرم، ناانصافی اور المناک انسانی المیوں کے پوری طرح ذمہ دار ہیں۔
5. ہم ہر طرح کی مشکلات اور مصیبتوں پر ایک سال سے فلسطینی قوم کی ثابت قدمی، صبر و شجاعانہ مقاومت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ وہ یقیناََ کامیابی کے لائق ہیں۔
6. ہم فلسطین و لبنان کی حمایت میں تل ابیب کو میزائلوں اور ڈرونز سے نشانہ بنانے کے سلسلے میں اپنے عزیز یمنی بھائیوں، عظیم عراق کے ساتھیوں بالخصوص اسلامی جمہوریہ ایران کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ اُن کے اس اقدام سے صیہونی رژیم پر گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
7. آٹھ اکتوبر کو فلسطینی عوام و مقاومت کی حمایت کے لئے حزب الله کا فیصلہ سچائی، انصاف اور انسانیت کی اساس پر تھا۔ نیز اس وقت یہی فیصلہ لبنان اور اس کی عوام کے دفاع کے لئے ہے۔
ہماری مقاومت و عوام نے قیادت، عسکری اور مادی ڈھانچے کی سنگین قیمت ادا کی ہے۔ جبری نقل مکانی، لاکھوں نہتے شہریوں کی سلامتی، گھروں کی ویرانی بھی اس قیمت میں سے ہے۔ دشمن ابھی تک تمام سرحدوں کی پروا کئے بغیر جنگی جرائم انجام دے رہا ہے لیکن ہم انشاءالله ان جارحیتوں کا مقابلہ کرنے میں مقاومت کی قابلیت اور اپنے لوگوں کی استقامت پر بھروسہ کرتے ہیں۔ اس جاری بیان کے آخر میں کہا گیا کہ ہم سختی کے بعد کامیابی اور سکون دیکھ رہے ہیں۔ ناکامیوں کا دور گزر چکا اور اب نصرت الہی کا زمانہ ہے۔