سیاسیات- چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار کو بتایا ہے کہ بیجنگ، روس کی یوکرین کے خلاف جنگ میں شکست کو قبول نہیں کر سکتا، کیونکہ اس سے امریکہ کو چین پر پوری توجہ مرکوز کرنے کا موقع مل جائے گا۔
امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ بات ایک ایسے عہدیدار نے بتائی، جسے ان مذاکرات پر بریفنگ دی گئی تھی اور یہ بیجنگ کے اس دعوے کے برعکس ہے کہ وہ اس تنازع میں غیر جانبدار ہے۔
یہ بات بدھ کو برسلز میں یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کاجا کالاس کے ساتھ 4 گھنٹے طویل ملاقات کے دوران سامنے آئی جس کے بارے میں اس عہدیدار نے کہا کہ یہ سخت مگر باوقار تبادلہ خیال پر مشتمل تھی، جس میں سائبر سیکیورٹی، نایاب معدنیات، تجارتی عدم توازن، تائیوان اور مشرق وسطیٰ جیسے موضوعات شامل تھے۔
اس عہدیدار کے مطابق وانگ یی کے نجی تبصروں سے اشارہ ملتا ہے کہ بیجنگ یوکرین میں ایک طویل جنگ کو ترجیح دے سکتا ہے، تاکہ امریکہ کی مکمل توجہ چین پر مرکوز نہ ہو جائے، یہ خدشات ان ناقدین کے مؤقف کی تائید کرتے ہیں جو کہتے ہیں کہ بیجنگ کا یوکرین کے معاملے پر دعویٰ کردہ غیر جانبدارانہ مؤقف اصل میں اس کے بڑے جغرافیائی مفادات سے مطابقت نہیں رکھتا۔
جمعہ کو چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ سے اس ملاقات کے بارے میں پوچھا گیا جس کی پہلی خبر ’ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ‘ نے دی تھی، تو انہوں نے چین کا دیرینہ مؤقف دہرایا۔
انہوں نے کہا کہ چین یوکرین کے مسئلے کا فریق نہیں، چین کا یوکرین بحران پر مؤقف معروضی اور مستقل ہے، یعنی مذاکرات، جنگ بندی اور امن، یوکرین کا طویل بحران کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین چاہتا ہے کہ اس مسئلے کا سیاسی حل جلد از جلد تلاش کیا جائے، ہم بین الاقوامی برادری کے ساتھ اور متعلقہ فریقین کی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس سمت میں تعمیری کردار ادا کرتے رہیں گے۔
چند ہفتے قبل جب روس نے یوکرین پر مکمل حملہ کیا تو چینی صدر شی جن پنگ نے ماسکو کے ساتھ لامحدود شراکت داری کا اعلان کیا، اور تب سے دونوں کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعلقات مضبوط ہوئے ہیں۔
چین نے خود کو ممکنہ ثالث کے طور پر پیش کیا تھا۔
چین نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے کہ وہ روس کو تقریباً فوجی مدد فراہم کر رہا ہے، یوکرین نے کئی چینی کمپنیوں پر روس کو ڈرون پرزے اور میزائل سازی کے لیے ٹیکنالوجی فراہم کرنے پر پابندیاں عائد کی ہیں۔
4 جولائی کو روس کے ڈرون اور میزائل حملے کے بعد یوکرین کے دارالحکومت کیف کے مضافات سے دھواں اٹھتا ہوا دیکھا گیا۔
اسی دن یوکرین کے نائب وزیر خارجہ، اندریئی سبیہا نے تصاویر پوسٹ کیں، جن کے بارے میں ان کا دعویٰ تھا کہ وہ روس کی جانب سے داغے گئے گران 2 جنگی ڈرون کے ملبے کے ٹکڑے ہیں، ایک تصویر میں ڈرون پر 20 جون کو چین میں تیار کردہ لکھا ہوا دکھایا گیا تھا۔
سبیہا نے مزید کہا کہ اسی رات روسی حملوں کے نتیجے میں اودیسہ میں واقع چینی قونصل خانے کی عمارت کو معمولی نقصان پہنچا۔
انہوں نے کہا کہ اس سے بہتر استعارہ اور کوئی نہیں ہو سکتا کہ کس طرح پیوٹن اپنی جنگ اور دہشت کو بڑھاتے جارہے ہیں، اور دوسروں کو، بشمول شمالی کوریائی فوجی، ایرانی ہتھیار، اور کچھ چینی صنعت کاروں کو اس میں شامل کر رہا ہے، یورپ، مشرق وسطیٰ، اور انڈو پیسفک کی سیکیورٹی ایک دوسرے سے گہری طور پر جڑی ہوئی ہے۔