سیاسیات-عراق کے وزیر خارجہ فواد حسین نے ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملکی حالات ہرگز اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔ فواد حسین نے وضاحت کے ساتھ کہا کہ سیاسی حالات اور ہمارا قانون صیہونی رژیم کے ساتھ تعلقات بحالی کی مخالفت کرتا ہے۔ اسرائیل سے تعلقات بحالی کے بیانات صرف میڈیا کی حد تک ہیں اور پروپیگنڈہ وار کا حصہ ہیں۔ انہوں نے صدام حسین کے زمانے میں اپنی ملکی خود مختاری کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ 1991ء سے 2003ء تک عراق میں حاکمیت کا کوئی تصور نہیں تھا اور ہر صحیح و غلط اقوام متحدہ کی نگرانی میں ہو رہا تھا۔ فواد حسین نے افریقہ میں سفارتی مشنز کو بحال کرنے کے لئے عراقی حکومت کی کوششوں کا ذکر کیا۔ عراقی وزیر خارجہ نے کہا کہ بغداد، براعظم افریقہ میں تیل کی منڈی قائم کرنا چاہتا ہے۔
فواد حسین نے شمالی عراق میں ترکی کے حملوں کو ملک میں عسکری مداخلت اور قبضے کی کوشش سے تعبیر کیا۔ انہوں نے کہا کہ کبھی بھی طاقت کے استعمال سے مثبت نتیجہ نہیں آیا۔ انہوں نے امریکہ سے اپنے تعلقات کو مضبوط قرار دیا۔ عراقی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم امریکہ سے اپنے تعلقات مزید بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ عراق کا قومی مفاد امریکہ سے بہتر اور مضبوط تعلقات کا تقاضا کرتا ہے۔ اپنے انٹرویو کے اختتام پر عراقی ڈپلومیٹک سربراہ نے شیعہ کوآرڈینیشن فارمولا کمیٹی اور السوڈانی حکومت کے درمیان ارتباط کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ گروہ حکومت کی فرنٹ لائن ہے اور ملک کے بہتر مفاد میں پیش قدمی کر رہا ہے۔