نومبر 24, 2024

پاکستان کا چین پر انحصار روکنے کے لیے امریکہ کی جانب سے امداد زیر غور

سیاسیات- امریکی محکمہ خارجہ کے اسسٹنٹ سیکریٹری برائے جنوبی اور وسطی ایشیائی امور ڈونلڈ لو کا کہنا ہے کہ پاکستان میں امریکہ کو تعلقات میں مسلسل چیلنجز اور مواقعوں کا سامنا ہے۔  صدر بائیڈن نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 101 ملین ڈالر کے ’پاکستان بجٹ‘ کی درخواست کی ہے۔

انہوں نے منگل کو امریکی ایوان نمائندگان کی سب کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان میں ’اس رقم کو جمہوریت اور سول سوسائٹی کو مضبوط کرنے، دہشت گردی اور پرتشدد انتہا پسندی سے لڑنے، پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے، چین پر مزید انحصار کو روکنے کے لیے معاشی اصلاحات اور قرضوں کے انتظام میں مدد کے لیے استعمال کیا جائے گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں، ہم دہشت گردی کے خلاف اپنی اہم جنگ کو آگے بڑھاتے ہوئے جمہوریت اور انسانی حقوق کی حمایت پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔‘

امریکی محکمہ خارجہ کے اسسٹنٹ سیکریٹری نے کہا کہ ’ہم جنوبی اور وسطی ایشیا میں ایک اہم جدو جہد کر رہے ہیں۔ یہ جدو جہد چین کا مقابلہ کرنے، روسیوں اور چینیوں کی ڈس انفارمیشن کا مقابلہ کرنے اور دہشتگرد گروپوں کو ہمارے تحفظ کے لیے خطرہ بننے سے روکنے کے لیے ہے اور اس کام کے لیے جو وسائل کانگریس نے فراہم کیے ہم اس کے شکر گزار ہیں۔‘

ڈونلڈ لو نے کہا کہ انہیں اس بات کا ادراک ہے کہ وہ بجٹ کی پابندیوں والی دنیا میں رہ رہے ہیں۔

’صدر جو بائیڈن نے اس خطے کے لیے مالی 2025 کے لیے جس بجٹ کی درخواست کی ہے اس کا حجم ایک عشاریہ صفر ایک ارب ڈالرز برائے غیر ملکی امداد ہے جو کہ دراصل پچھلے مالی سال کے مقابلے میں 1.9 فیصد کی کمی ہے۔‘

امریکی ترجیحات کا ذکر کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے اسسٹنٹ سیکریٹری برائے جنوبی اور وسطی ایشیائی امور ڈونلڈ لو نے کہا کہ ’ہماری پہلی ترجیح انڈو پیسیفک میں شراکت داری بنانا ہے۔ چین بحر ہند میں فوجی اور تجارتی قدم جمانے کے لیے کوشاں ہے۔ ایک مضبوط چین کا مقابلہ کرنے کے لیے ہماری سب سے مؤثر حکمت عملی یہ ظاہر کرنا ہے کہ ہمارے پاس پیش کرنے کے لیے کچھ بہتر ہے۔ بہتر ترقی کے مواقع، بہتر تجارتی سودے، اور ان کے سکیورٹی چیلنجز کے لیے بہتر حل ہیں۔‘

انہوں نے امریکی ایوان نمائندہ گان کی ذیلی کمیٹی کو بتایا کہ ’ہماری دوسری ترجیح نیویارک میں گذشتہ برس C5+1 سربراہی اجلاس میں وسطی ایشیائی رہنماؤں کے ساتھ صدر کی ملاقات کی بنیاد آگے بڑھنا ہے۔ وسطی ایشیائی ممالک یوکرین پر روس کے حملے کے معاشی اثرات اور چین کے غیر پائیدار قرضوں کے ذریعے عائد قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔

’امریکی تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافے اور وسط ایشیائی ممالک میں اقتصادی مواقعوں کو بڑھانے سے امریکہ میں بے قاعدہ نقل مکانی کو روکنے میں مدد ملے گی۔‘

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

eighteen − two =