سیاسیات۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملےکی منصوبہ بندی منسوخ کر دی۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے بدھ کو اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کرتے ہوئے اسرائیل کے مجوزہ حملے کو روک دیا۔
امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ کی جانب سے یہ فیصلہ ایران کے ساتھ جوہری پروگرام سے متعلق معاہدے پر بات چیت کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے مئی میں ایران کے جوہری مقامات پر حملے کا منصوبہ تیار کیا تھا، جس کا مقصد ایران کی جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت کو ایک سال یا اس سے زیادہ عرصے تک پیچھے دھکیلنا تھا۔
امریکی اخبار کے مطابق اس حملے کی کامیابی کے لیے صرف اسرائیل کا دفاع کافی نہ تھا بلکہ امریکہ کی معاونت بھی ضروری تھی تاکہ ایرانی جوابی کارروائی سے نمٹا جا سکے اور حملے کو کامیاب بنایا جا سکے۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق کئی ماہ کی اندرونی مشاورت اور بحث کے بعد صدر ٹرمپ نے بالآخر فوجی کارروائی کی بجائے سفارتی مذاکرات کا راستہ اپنانے کا فیصلہ کیا تاکہ ایران کے ساتھ کوئی معاہدہ طے کیا جا سکے۔
دوسری جانب مشرق وسطیٰ کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے اسٹیو وٹکوف کا کہنا ہے کہ امریکہ کے ساتھ معاہدے پر پہنچنے کے لیے ایران کو جوہری افزودگی روکنی اور ختم کرنی ہوگی۔
ادھر ایران نے امریکہ کا جوہری افزودگی روکنے کا مطالبہ مسترد کردیا۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ ایران کے یورینئم افزودگی کے حق پر کوئی بات نہیں ہوسکتی،حقیقی مؤقف مذاکرات کی میز پر ہی واضح ہوگا۔
دوسری جانب ایران امریکہ جوہری مذاکرات کا دوسرا دور روم میں ہونے پربھی تنازع کھڑا ہوگیا۔
ترجمان ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ مذاکرات کے مقام کی تبدیلی پیشہ ورانہ غلطی ہے ،ایسا اقدام نیک نیتی اور سنجیدگی کی کمی سمجھا جاسکتاہے۔
اس سے پہلے ایران اور امریکہ کے مذاکرات کا دوسرا دور بھی پہلے دور کی طرح مسقط میں ہونے کی اطلاعات تھیں۔