سیاسیات- قطر میں جاری فٹبال ورلڈکپ کی کوریج کیلئے وہاں موجود اسرائیلی صحافیوں کو مقامی اور غیر مقامی عرب فینز کی جانب سے سخت ناپسندیدگی کے جذبات کا سامنا ہے۔
اسرائیلی ٹی وی کے اے این میں انٹرنیشنل چیف رپورٹر مؤو ورڈی کا کہنا ہے کہ جب قطر اور اسرائیل کے درمیان بین الاقوامی پروازوں کا آغاز ہو ا تو یہ ایک انتہائی خوشگوار موقع تھا، ائیر لائن کمپنی کی جانب سے کیک پیش کیے جا رہے تھے جن پر قطر اور اسرائیل کے پرچم بنے ہوئے تھے اس لیے مجھے توقع تھی کہ جب یہاں پہنچوں گا تو میری مہمان نوازی کی جائے گی لیکن توقع کے برعکس یہاں عرب فینز اور مقامی لوگوں کی جانب سے اسرائیلیوں کیلئے کوئی گرمجوشی نظر نہیں آتی۔
اسرائیلی صحافی مؤو ورڈی نے کہا کہ جب انہوں نے انٹرویو کرنے کیلئے عرب فینز سے بات چیت کی تو کافی بات چیت دوستانہ ماحول میں ہوتی رہی لیکن جب انہیں اندازہ ہوا کہ میں اسرائیلی میڈیا کیلئے رپورٹ کر رہا ہوں تو وہ انٹرویو دینے سے معذرت کرکے منہ پھیر لیتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ عرب فینز کی ایسی سرد مہری کی انہیں بلکل بھی توقع نہیں تھی، یہاں ہمیں اپنی جان کا خطرہ تو محسوس نہیں ہوا نہ ہی کسی جسمانی تشدد کا سامنہ ہوا ہے لیکن کچھ عرب فینز نے جذباتی اور زبانی حملے ضرور کیے اور ایسے لوگوں کی تعداد بہت ہی کم ہے۔
اسرائیلی صحافی مؤو ورڈی نے کہا کہ فٹبال فینز سے انہیں تقریباً روز ہی یہ باتیں سننی پڑی کہ ’’You are not welcome here‘‘، یا پھر دفع ہوجاؤ ، یہاں صرف فلسطین ہے اسرائیل نام کی کوئی چیز وجود نہیں رکھتی۔
اسرائیلی صحافی ورڈی نے بتایا کہ انہیں محسوس ہوا کہ لوگوں کے یہ جذبات صرف فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کیلئے نہیں ہیں بلکہ وہ اسرائیل کے وجود کیلئے بھی یہی جذبات رکھتے ہیں۔
اسرائیلی صحافی مؤو ورڈی کا کہنا تھا کہ انہیں عرب فینز سے صرف سرد مہری کا سامنہ نہیں کرنا پڑا ہے بلکہ کچھ خوشگوار واقعات بھی پیش آئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ میچ کے دوران سعودی عرب کے کچھ فینز ان کے قریب بیٹھے تھے، جب انہیں معلوم ہوا کہ میں اسرائیلی میڈیا کیلئے رپورٹ کر رہا ہوں تو انہوں نے کہا کہ اوہ! اچھا تو آپ اسرائیلی ہیں، مہربانی کرکے ایران سے ہماری جان کیوں نہیں چھڑوا دیتے۔
ایک فلسطینی- اردنی فٹبال فین فرح نے کہا کہ عرب فینز کی طرف سے اسرائیلی صحافیوں سے بات کرنے سے انکار کے واقعات فلسطینیوں کے خلاف مسلسل اسرائیلی مظالم سے نفرت کا کھلا اظہار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عرب ریاستوں کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ نارمل تعلقات اسطوار کرنے کی کوششوں کے بجائے لوگوں کے یہ جذبات ہی عرب دنیا میں اسرائیل کے حوالے سے موجود حقیقی احساسات کی عکاسی کرتے ہیں۔
عرب فٹبال فین فرح نے کہا کہ تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہو رہا ہے کہ عرب دنیا کے لوگ معذرت خواہانہ انداز اپنائے بغیر دنیا کے سامنے فلسطینیوں کے ساتھ اپنی جذباتی وابستگی اور اسرائیل کے خلاف شدید ناپسندیدگی کے احساسات کا اظہار کر رہے ہیں۔