سیاسیات۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اتوار کو اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ فلسطینی تنظیم حماس کو ختم کرنا ضروری ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں روبیو کا کہنا تھا کہ حماس بطور فوجی یا حکومتی قوت برقرار نہیں رہ سکتی۔ انہیں ختم کرنا ہو گا۔
قبل ازیں مارکو روبیو نے اسرائیلی وزیر اعظم سے ملاقات کی جس میں غزہ میں فائر بندی پر بات چیت ہوئی۔ یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی جب ایک روز قبل قیدیوں کا تازہ ترین تبادلہ عمل میں آیا۔
واشنگٹن کے اعلیٰ سفارت کار کے طور پر اپنے پہلے مشرق وسطیٰ کے دورے میں، روبیو سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وسیع پیمانے پر تنقید کا شکار تجویز کو آگے بڑھائیں گے جس کے تحت غزہ کا کنٹرول سنبھالنے اور اس کے 20 لاکھ سے زائد مکینوں کو کہیں اور منتقل کرنے کا منصوبہ شامل ہے۔
اس منصوبے کی تفصیلات واضح نہیں جسے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسی ماہ اس وقت پیش کیا جب نتن یاہو واشنگٹن کے دورے پر تھے۔
ٹرمپ نے کہا کہ فلسطینیوں نے غزہ میں ایک بدترین زندگی گزاری۔ انہوں نے تجویز دی کہ جنگ کے 15 ماہ سے زائد عرصے کے بعد اس ساحلی علاقے کو دوبارہ تعمیر کر کے ’مشرق وسطیٰ کا ریویرا (سیاحتی مقام)‘ بنایا جا سکتا ہے۔
نیتن یاہو نے اس تجویز کا خیرمقدم کیا، لیکن عالمی رہنماؤں نے اسے بڑی حد تک مسترد کر دیا۔
مارکو روبیو اس وقت غزہ پہنچے جب حماس نے تین اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا، جس کے بدلے میں 369 فلسطینی قیدیوں کو آزاد کیا گیا۔ یہ تبادلہ ایک نازک فائر بندی کے تحت چھٹی بار عمل میں آیا، جس میں امریکہ، قطر، اور مصر نے ثالثی کا کردار ادا کیا۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیل کی جارحیت میں گذشتہ 16 ماہ میں 47,000 سے زیادہ فلسطینی جان سے چلے گئے ہیں۔
ٹرمپ نے سب سے پہلے یہ تجویز پیش کی کہ مصر اور اردن کو غزہ سے فلسطینیوں کو اپنے ملک لے جانا چاہیے۔ اس کی دونوں ممالک نے سختی سے مخالفت کی۔
دوسری جانب برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پریس کانفرنس میں مارکو روبیو نے کہا کہ وہ اسرائیلی وزیر اعظم سے متفق ہیں کہ ایران خطے میں عدم استحکام کا سب سے بڑا سبب ہے۔