سیاسیات۔ سعودی عرب میں جمعے کو عرب رہنماؤں کا ایک اجلاس ہو گا جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر کنٹرول اور فلسطینیوں کی بے دخلی کے مجوزہ منصوبے کے متبادل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سفارتی اور حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے منصوبے نے عرب ممالک میں غیر معمولی اتحاد پیدا کیا ہے، جو اس کی سختی سے مخالفت کر رہے ہیں، تاہم غزہ کے نظم و نسق اور تعمیر نو کی مالی اعانت پر اختلافات برقرار ہیں۔
سعودی خارجہ پالیسی کے ماہر عمر کریم نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ اجلاس کئی دہائیوں میں فلسطینی مسئلے اور وسیع تر عرب دنیا کے لیے ’سب سے زیادہ اثر انگیز‘ ثابت ہو سکتا ہے۔
ٹرمپ نے جب یہ اعلان کیا کہ امریکہ ’غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لے گا‘ اور وہاں کے 24 لاکھ باشندوں کو مصر اور اردن منتقل کر دے گا، تو اس پر شدید بین الاقوامی ردعمل آیا۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر امریکی کنٹرول اور وہاں کے 24 لاکھ فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے منصوبے کو عالمی سطح پر شدید مذمت کا سامنا ہے، جسے ناقدین نے نسل کشی قرار دیا ہے۔