سیاسیات- العالم نیوز چینل کے مطابق روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے العالم کو انٹرویو دیتے ہوئے غزہ کے حالات پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ غزہ میں بچے، خواتین اور عام فلسطینی شہری انتہائی ناگفتہ بہ حالات کا شکار ہیں اور ان کے ساتھ جو برتاو کیا جا رہا ہے وہ ایک تاریخی المیہ ہے۔ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے اسرائیل کے سب سے بڑے حامی کے طور پر امریکہ کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ امریکہ نے اپنی سیاست کی بنیاد اس اصول پر استوار کر رکھی ہے کہ اپنے مفادات کی خطر سب کچھ تباہ کرنا پڑے تو تباہ کر دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا: “واشنگٹن نہ صرف ایسے ممالک کو نقصان پہنچاتا ہے جنہیں وہ اپنا دشمن سمجھتا ہے بلکہ اپنے اتحادی ممالک کو بھی زک پہنچانے سے باز نہیں رہتا۔” ماریا زاخارووا نے مزید کہا: “مثال کے طور پر واشنگٹن دعوی کرتا ہے کہ یوکرین امریکہ کا بہترین دوست ہے لیکن گذشتہ سالوں کے دوران اس نے یوکرین کے ساتھ کیا کیا؟ امریکی حکمرانوں نے یوکرین کو ویران کر دیا اور دراصل اس کے خلاف بغاوت کر کے اس بات کا باعث بنے کہ یوکرینی عوام ایکدوسرے سے نفرت کرنے لگیں۔”
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا: “یہ وہی کام ہے جو امریکہ صیہونی رژیم اور یہودیوں کے ساتھ بھی کر رہا ہے۔ غزہ میں جو کچھ خواتین، بچوں اور عام فلسطینی شہریوں کے ساتھ ہو رہا ہے اس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی اور بے شک ایک تاریخی المیہ ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل سے متعلق امریکی پالیسیاں اس بات کا باعث بنی ہیں کہ اسرائیلی حکومت اور عوام میں دھڑے بندی پیدا ہو اور وہ ایکدوسرے سے متنفر ہو جائیں۔” یاد رہے اس سے پہلے روس کے صدر ولادیمیر پیوتن نے بھی غزہ میں جاری قتل عام کو فلسطینیوں کی نسل کشی قرار دیا تھا اور امریکہ کو اس کا اصل ذمہ دار جانا تھا۔ انہوں نے کہا تھا: “ہمارا عقیدہ ہے کہ یہ امریکی پالیسیوں کا نتیجہ ہے جس نے مسئلہ فلسطین کے حل کو اپنے تک محدود کر رکھا ہے اور اس مسئلے کیلئے پہلے سے جو راہ حل عالمی برادری کی جانب سے پیش کئے گئے تھے ان سب کو نظرانداز کر دیا ہے۔” روسی صدر نے کہا کہ ماسکو نے غزہ بحران کے حل کیلئے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان سے امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں۔ ولادیمیر پیوتن نے کہا کہ ہم بھی غزہ کی صورتحال بہتر بنانے کیلئے ہر اقدام انجام دینے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا: “اسرائیل کی جانب سے حماس کے خلاف جوابی کاروائی جنگ سے مشابہت نہیں رکھتی بلکہ وہ اہل غزہ کے خلاف ایک نسل کشی ہے۔ مشرق وسطی کے بحران کا واحد راہ حل خودمختار فلسطینی ریاست کی تشکیل اور اسے تسلیم کئے جانا ہے۔”