سیاسیات۔ اسرائیل کے وزیر خزانہ “بزالل اسموٹریچ” نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ غزہ کو صیہونی کالونی میں تبدیل کر لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ایک آزاد و خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کے خطرے کو ٹالنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ بائبل کے مقدس ناموں کا استعمال کرتے ہوئے دریائے اردن کے مغربی کنارے میں یہودیہ اور سامرہ کے نام سے بستیاں آباد کی جائیں۔ اس انتہاء پسند صیہونی وزیر نے کہا کہ وہ قیدیوں کے تبادلے کے ایسے معاہدے کو قبول نہیں کریں گے جو غزہ جنگ کے خاتمے کا باعث ہو۔ واضح رہے کہ بزالل اسموٹریچ چند روز قبل بھی اس بات کا دعویٰ کر چکے ہیں کہ 2025ء کا سال مغربی کنارے پر اسرائیل کی حاکمیت کا سال ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مغربی کنارے میں صیہونی تسلط کی توسیع کے لئے احکامات صادر ہو چکے ہیں اور اب وقت آن پہنچا ہے کہ نو منتخب امریکی صدر “ڈونلڈ ٹرامپ” کے اس نئے عہد صدارت میں مغربی کنارے پر اسرائیل کی حاکمیت کا اعلان کر دیا جائے۔
قبل ازیں اس انتہاء پسند صیہونی وزیر نے کہا کہ ہم پوری طاقت سے آزاد و خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت کریں گے۔ اس کے علاوہ مغربی کنارے میں صیہونی بستیوں میں توسیع اور اسرائیل کی سلامتی کے لئے کوششیں جاری رکھیں گے کیونکہ اسرائیلیوں کی اکثریت بخوبی جانتی ہے کہ مغربی کنارے میں فلسطینی ریاست کا قیام اسرائیل کے وجود کے لئے خطرہ ہے۔ تاہم بزالل اسموٹریچ کے ان انتہاء پسند بیانات پر دنیا بھر میں شدید ردعمل سامنے آیا۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے ترجمان خارجہ “اسماعیل بقائی” نے اس صیہونی وزیر خزانہ کے خیالات کو نسل پرست، معاندانہ، تسلط آمیز اور جارح رژیم کی ایسی شکل قرار دیا جو فلسطینی سرزمین پر قبضہ اور فلسطینیوں کی قتل و غارت گری و جبری نقل مکانی جیسے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ دوسری جانب یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ “جوزپ بورل” نے بھی صیہونی وزیر خزانہ کو بیانات کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر مذکور کے بیانات مغربی کنارے کے غیر قانونی الحاق کے منصوبے کی جانب قدم ایک ہے۔