سیاسیات- سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان عبدالعزیز نے اپنے دورہ فرانس کے دوران پیرس میں فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون سے ورکنگ لنچ پر ملاقات کی۔
اس سے قبل فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا صدارتی محل پہنچنے پر استقبال کیا۔
ظہرانے میں سعودی ولی عہد اور فرانسیسی صدر کے درمیان انفرادی ملاقات ہوئی۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی ولی عہد کا دورہ فرانس طویل ہونے کی توقع ہے۔ اس دوران گذشتہ سال جولائی میں سعودی ولی عہد کے دورہ فرانس کے مقابلے میں زیادہ کثیر الجہتی بات چیت ہو گی۔
سعودی ولی عہد کا دورہ دونوں رہنماؤں کو دو طرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے متعدد معاملات میں تازہ ترین پیش رفت پر تبادلہ خیال کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔
اپنے دورہ فرانس کے دوران سعودی ولی عہد دیگر تقریبات میں بھی شرکت کریں گے جن میں انٹرنیشنل بیورو آف ایکپوزیشنز کا اجلاس اور فرانس کے زیر اہتمام سربراہ اجلاس سب سے زیادہ قابل ذکر ہیں جس میں نئے عالمی مالیاتی معاہدے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
دورے میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کا حالیہ اعلان بھی زیر غور آئے۔ یہ ایسا معاملہ ہے جس نے فرانس کو متوجہ کیا ہے۔
فرانسیسی صدراری محل نے اس ضمن میں یہ کہہ کر ردعمل کا اظہار کیا ہے کہ ’ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات معمول پر آنے میں علاقے میں کشیدگی کے خاتمے کے امکان کی لازمی طور پر تصدیق ہونی چاہیے۔‘
بیان میں کہا گیا کہ فرانس کی رائے میں ’مسئلہ ایران کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا نہیں ہے بلکہ یہ اظہار ہے کہ ایران اور سعودی عرب مل کچھ ایسے معاملات میں تعلقات کو معمول پر لا سکتے ہیں جہاں دونوں ممالک اب تک مخالف رہے ہیں۔‘
اس لیے سعودی ولی عہد اور فرانسیسی صدر کے درمیان ملاقات فرانس اور سعودی عرب کے درمیان مشترکہ دلچسپی کے اہم مسائل بالخصوص لبنان، شام اور عراق کے حالات اور ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے جاری معاملے پر ایران کے ساتھ تعلقات معمول پر آنے کے اثرات کا جائزہ لینے کا موقع فراہم کرے گی۔
لبنان کے حوالے سے پیرس کہہ چکا ہے کہ اس نے ’سعودی حکام کو بارہا یہ کہتے سنا ہے کہ یہ ملک حزب اللہ کے تسلط یا ایران کے اثر و رسوخ کی وجہ سے کمزور ہو چکا ہے۔ فرانس کسی فریق کی حمایت کیے بغیر اس نکتے کو واضح کرنا چاہتا ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ سعودی ایرانیوں کے ساتھ ایسی بات چیت شروع کر سکیں جس میں لبنان میں صدر کے انتخاب کے لیے سازگار ماحول کی راہ ہموار ہو سکے۔‘
لبنان میں سیاسی عمل تعطل کا شکار ہے اور ملک شدید مالی بحران کی لپیٹ میں ہے۔ صدر کا عہدہ گذشتہ سال اکتوبر میں میشال عون کی مدت ختم ہونے کے بعد سے خالی ہے۔
فرانسیسی صدارتی محل کا کہنا ہے کہ ’نہ سعودی عرب اور نہ فرانس کی سوچ ہے کہ لبنانی شہریوں کی جگہ لے کر معاملات طے کیے جائیں۔ اس کی بجائے صدارتی محل نے لبنان میں استحکام اور سلامتی کے فروغ کی مشترکہ ضرورت پر زور دیا ہے۔‘
صدارتی محل نے شام کی صورت حال پر کہا کہ فرانسیسی صدر’سعودی ولی شہزادہ محمد بن سلمان کو یہ بتانے میں دلچسپی لیں گے کہ صدر بشار الاسد سے وہ متعدد سعودی مطالبات کیسے تسلیم کروائے جائیں جن کی تفصیلات ابھی معلوم نہیں ہے۔‘
بیان کے مطابق ایران کے جوہری پروگرام پر بھی بات کی جائے گی کیوں کہ ’یہ ہمارے لیے اہم ہے کہ سعودی ولی عہد ایرانی خطرے کی شدت کا اندازہ کس طرح سے لگاتے ہیں اور انہیں سفارتی تعلقات کی بحالی سے کیا توقع ہے اور وہ اس معاملے کو ایران کے ساتھ کس نمٹانا چاہتے ہیں۔‘
مزید کہا گیا کہ ’جہاں تک خطے سے باہر کے معاملات کا تعلق ہے تو ایجنڈے میں موجود زیادہ موضوعات کے باوجود یوکرین کی جنگ کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا۔ُ
اس معاملے پر پیرس کہہ چکا ہے کہ ’اس کے پاس سعودی عرب کے لیے کوئی مخصوص درخواست نہیں ہے۔ سوائے اس کے کہ جو ہمارے تمام شراکت داروں سے اس حقیقت پر مکمل غور کرنے کے لیے کی گئی ہے کہ یوکرین کی جنگ عالمی سطح پر مضمرات کی حامل ہے اور اس کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہوسکتے ہیں جن میں مشرق وسطیٰ بھی شامل ہے۔‘
صدارتی محل نے مزید کہا کہ ’اپنے تمام شراکت داروں کی طرح جو کچھ ہم سعودی عرب سے کہہ سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ وہ جنگ کے خاتمے میں ہماری مدد کرے۔‘
جس کا فرانسیسی نکتہ نظر کے اعتبار سے مطلب یہ ہو گا کہ عملی طور پر یوکرین جنگ میں فتح حاصل کرے۔ یوکرین کی سلامتی اور خود مختاری کی بحالی کے لیے روس کے ساتھ امن مذکرات شروع کیے جائیں۔
صدارتی محل کا مزید کہنا ہے کہ سعودی ولی عہد کے دورے کا مقصد ’دو طرفہ تعاون کے مقاصد کی وضاحت کرنا ہے جو اس شراکت داری کے لیے ضروری ہیں اور مختلف شعبوں میں سعودی عرب کے ساتھ قائم ہیں۔‘
’ان شعبوں میں سلامتی اور دفاع سے متعلق مسائل، اور توانائی کی منتقلی، خاص طور پر توانائی کے معاملے میں سعودی عرب کے بلند عزائم شامل ہیں۔‘
ایکسپو 2030 کی میزبانی کے لیے سعودی عرب کے معاملے میں جس کا فیصلہ اگلے سال موسم خزاں تک ہونا ہے فرانس پہلے ہی سعودی عرب کی حمایت کا اعلان کر چکا ہے۔
تاحال یہ سامنے نہیں آیا کہ آیا سعودی ولی عہد فرانس کے زیر اہتمام منعقدہ سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے جس میں ایک نئے عالمی مالیاتی معاہدے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ یہ سمٹ 22 اور 23 جون کو ہو گی۔
فرانسیسی صدارتی محل کے بیان میں کہا گیا کہ اجلاس میں میکروں کا مقصد رضامند ملکوں کا وسیع اتحاد تشکیل دینا ہے جو ’جنوب میں غربت کے خاتمے کی ضروری پوری کرنے کے لیے ضروری فنڈز کی کمی دور کریں اور جس حد تک ممکن ہو منصفانہ طریقے سے دنیا کو سرسبز بنایا جا سکے۔‘